مصنف : خالد دانش
سنو زندگی
ہو تم بختاور
سمجھ لینا
ڈوبا ہوں۔۔
میں ڈوبوں گا
ان کجراری آنکھوں میں
گلابی آنکھوں میں
شرابی آنکھوں میں
پھر
جام شراب پیوں۔۔۔ایسا
ممکن نہیں
توہین ہے ان شراب آنکھوں کی
کس طرح گوارا کروں
سنو یارا
سنو جاناں۔۔
ہو تم بختاور
سمجھ لینا
ان معصوم آنکھوں کا میں صدقہ دوں
یا
خود کو وار دوں تم پر
زہزن ہیں یہ آنکھیں اقرار کرتا ہوں
سچ ہی کہتا ہوں
لوٹا ہے مرے دل کو
ان قاتل آنکھوں نے
جبھی
تو کتاب دل پر ان کا نقش گہرا ہے
سراپا حجاب آنکھیں
میرے دل کا قرار آنکھیں
زیور حیا آنکھیں
وہ
پاکباز آنکھیں
حضور آنکھیں
جناب آنکھیں
مصور واحد ، مرے رب کا کمال آنکھیں
جی چاہتا ہے
آنکھیں تمھاری ہوں
میں سمجھوں
مہ کا اک پیالا
لبوں سے دستک دوں
حلق سے اتاروں
اور
مدہوش ہو جاؤں
کوئی جو یہ کہے مجھ سے
حرام پیتے ہو
تو بتلا دوں اس ناسمجھ کو میں
نگاہ یار سے پینا حلال ہے یارو
نگاہ یار سے پینا حلال ہے یارو