آنکھوں سے ہٹ جائے تو منظر واضح دیکھتے ہیں
لوگ بہت پرانے جو ہوں وہی لوگ نئے وہ لگتے ہیں
نظر آئے جو شخص وہ ویسا نہیں ہوتا
کچھ نقاب ہوتے ہیں جو بہت سہانے لگتے ہیں
میرا مسئلہ محبت نہیں میرا مسئلہ تنہائی ہے
مجھے مجھ جیسے لوگ بہت ویرانے لگتے ہیں
میں نے عجلت میں کی تھی ایک محبت کسی اور کی خاطر
چھوڑو اس بات, کو وقت گزرا اس بات کو, وہ وقت پرانے لگتی ہیں
آگ لگی تھی چاروں اوڑ اور جل رہے تھے لوگ
مجھے ایسے خواب ڈراونے لگتے ہیں
سمجھا رہا تھا گذشتہ رات آنے والے خوابوں کو
یہ تو مجھ کو تیرے گھر کے آئینے لگتے ہیں ہیں
میرے پاؤں میں بیڑیاں ڈال دیں تیری بے جا شکایت نہیں
دیکھ آوارہ لوگ اترانے لگے ہیں
لیلیٰ مجنوں سسی پنون یا ہو بات رانجھے کی
ادھوری محبت ہی مکمل ترانے لگتے ہیں
میں بس تنہائی چاہتا ہوں خاموشی اور سناٹا
منیب یہی تو مجھے اپنے یارانے لگتے ہیں
عبدالمنیب