تیری دہلیز پہ آ جاتا اگر تو زندہ ہوتا
دل دوبارہ تجھی پہ آتا اگر تو زندہ ہوتا
زندگی کا تو بس بہانہ تھا ورنہ
میں مر ہی جاتا اگر تو زندہ ہوتا
تجھے دیکھے عرصہ بیتا
تجھے دیکھتا ہی جاتا اگر تو زندہ ہو
محبت وحبت کچھ نہیں ہوتی
عشق ہوتا اگر تو زندہ ہوتا
اے صنم اب تیرا قبضہ نہیں مجھ پر
یہ دل تیرا ہوتا اگر تو زندہ ہوتا
میں خود کو کہاں ڈھونڈو معلوم نہیں مجھ کو
ہاں مردوں کی دنیا میں ڈھونڈتا اگر کفن میرا ہوتا ہے
منیب یہ غنیمت ہے کہ میں زندہ ہوں
کیا ہی اچھا ہوتا اگر تو زندہ ہوتا
عبدالمنیب
Visited 6 times, 1 visit(s) today
Last modified: July 1, 2024