تیرے پھول کی تھوڑی خوشبو چرائی ہے
میں نے تو ہوا سے بھی ضرب کھائی ہے
کئی چمن اجڑ گئے تیری تلاش میں
تب جا کر میں نے گھر میں اک کلی اگائی ہے
مرد ذات ہوں میں خود کو رونے نہیں دیتا
پھر نجانے کیوں آج میری آنکھ بھر آئی ہے
زہے نصیب وہ تشریف لائے ہیں محفل میں ہماری
تب جا کر میں نے ایک غزل سنائی ہے
میرے شہر کی رونق بتلائے گی تجھے ہر دم
یہ راہ میں نے تیرے لئے ہی سجائی ہے
شوخی سے عداوت نہ کر جان عزل
یہ غزل تو میں نے صرف تیرے لیے بنائی ہے
میں جو ٹوٹی پھوٹی چند غزلیں لیے پھرتا ہوں
منیب یہ غزلیں میری زندگی کی کل کمائی ہے
عبدالمنیب
Visited 10 times, 1 visit(s) today
Last modified: June 6, 2024