Written by 10:26 am بچوں کی کہانیاں, ناولز

خرگوش کی چالاکی

پرانے زمانے کی بات ہے ۔ ایک بڑا اور گھنا جنگل تھا جنگل کے جانور آپس میں مختلف باتیں کرتے ۔ ہر دن کسی نہ کسی عنوان سے بحث کرتے ۔ جانوروں میں گیدڑ جنگل کا ہوشیار اور قصہ گو جانور مشہور تھا چنانچہ ایک دن اس نے ایک کہانی بیان کی ۔

پرانے زمانے کے ایک جنگل میں ایک ببر شیر رہتا تھا جنگل میں ہر طرف ہریالی اور شادابی تھی پورا جنگل ہرے بھرے گھاس اور پانی کی فراوانی کی وجہ سے کافی مشہور تھا ۔ جنگل کے ایک گوشے میں چرنے والے سبزی خور جانوروں کا بسیرا تھا اس جگہ خاص طور پر بیل ، گائے ، بکری ، ہاتھی ، ہرن ، گدھا، اونٹ اور گھوڑے وغیرہ موجود ہوتے۔

لیکن یہ بے چارے جنگل کی ہریالی سے پورا فائدہ حاصل نہیں کر پا رہے تھے کیونکہ انہیں ہر وقت جنگل کے راجہ کا خطرہ لگا رہتا تھا گویا وہ بہت ہی پریشانی کے عَالَم میں زندگی بسر کر رہے تھے یہاں تک کہ کچھ جانورجنگل چھوڑنے پر مجبور ہوگئے۔

آخر کار ایک دن جنگل کے سبھی جانور ایک بڑے سایہ دار درخت کے نیچے جمع ہوئے اور اپنے معاملے میںغور و فکر کرنے لگے ۔ چنانچہ فیصلہ ہوا کہ راجہ کے دربار میں چلیں ۔ تمام جانور جُھنڈکی شکل میں راجہ کے دربار میں حاضر ہوئے اور اس سے کہا : اے بادشاہ سلامت! آپ ہم میں سے ایک جانور روزانہ بڑی محنت کے بعد شکار کرتے ہیں ، لہٰذا ہم آپ کی پریشانی کو محسوس کرتے ہوئے ایک مشورہ دینے کے لئے حاضر خدمت ہوئے ہیںاگر آپ اجازت دیں تو ہم مشورہ پیش کریں۔

بادشاہ شیر پورے جلال میںاور اپنے وزیروں مُشِیْروں کے ساتھ رَونق اَفروز تھا اسے خوشی ہورہی تھی کہ شکار خود چل کر اس کے دربار میں آئے ہیں،خوشی خوشی راضی ہو گیا اور سر ہلا کر مشورہ پیش کرنے کے لئے کہا۔

جانوروں نے آدابِ شاہی کو مَلْحُوظْ رکھتے ہوئے سر جھکایا اور کہنے لگے : اگر آپ ہمیںامان دینے کا وعدہ کریں اورہر وقت خوف نہ دلائیں تو ہم بذاتِ خود آپ کے لئے آپ کے کھانے کے وقت ایک تندرست اور موٹا جانور پیش کریں گے جسے آپ شوق سے کھا سکیں گے ۔ چونکہ فیصلہ شیر کے حق میں تھا اس لئے اس نے اپنی رضامندی ظاہر کردی اور اپنے مخصوص لب و لہجے میں بولا:

اے میرے ہم وطنو! مجھے تمہارا مشورہ بہت ہی اچھا لگا مجھے اپنی غلطی کا احساس ہے آج میری آنکھیں کھل گئی ہیں ، میں نے تم پر ظلم کیاہے ، لیکن آج میں اپنے تمام افسروں اور درباریوں کے سامنے اعلان کرتا ہوں کہ آج سے تم لوگ اپنی مرضی سے پورے جنگل میں جہاں چاہو ٹہل سکتے ہو ، ہماری طرف سے پوری آزادی ہے اور ہاں! اگر تمہیں کوئی تکلیف دینے کی کوشش کرے تو اس کی خبر مجھے ضرور دینا میں اسے سخت سزا دونگا یہ میرا پکا وعدہ ہے ۔

اسی کے ساتھ مجلس بَرْخاست ہو گئی اور قول و قَرار کے بعد سبھی جانور اپنے اپنے گھروں کو لوٹ آئے اور ایک لمبی مدت تک شیر سے کیا ہوا وعدہ پورا کرتے رہے اور شیر بھی اپنے قول و قرار پر کاربند رہا ۔

آخر کار بادشاہ ِوَقت شیر کی خوراک کے لئے خرگوش کی باری آئی یہ جان کر خرگوش کافی رنجیدہ اور غمگین ہوگیا اور اس مصیبت سے نجات حاصل کرنے کے لئے سوچنے لگا، اچانک اسکے چھوٹے سے دماغ میں ایک تدبیر آئی اور وہ پورے اطمینان کے ساتھ جانوروں کے پاس آیا ۔ جانوروں نے نَمْ آنکھوں سے اسے دیکھا اور شیر کے پاس بھیجنے کے لئے تیار کرنے لگے جب وقت قریب آگیا تو سبھی دلوں پر پتھر رکھ کر اسے اَلوِدَاعْ کہنے لگے لیکن اس نے جانوروں سے کہا :

اگر تم لوگ میرے ساتھ ہمدردی کا سلوک کرو جس میں تمہار ا کچھ بھی نقصان نہیں ہے تو میں تم لوگوں کو شیر سے نجات دلانے کی کوشش کرونگا اور مجھے یقین ہے تم لوگ اس سے نجات پا جاؤ گے ۔

جانوروں نے کہا : تم ہم سے کیا چاہتے ہو اور ہم لوگ کیا کریں؟

خرگوش نے جواب دیا : تم لوگ اس جانور کو ، جسے تم میرے ساتھ شیر کی طرف بھیج رہے ہو ، یہ بات خوب اچھی طرح ذہن نشین کرادو کہ وہ میرے معاملے میں دخل اندازی نہ کرے اور میں جو بھی کام کروں ،نکیر نہ کرے ۔ ایسا کرنا میرے ، تمہارے اور جنگل کے سبھی جانوروں کے لئے فائدہ مند ثابت ہوگا۔

جانوروں نے کہا : تم جیسا چاہو کر سکتے اس معاملے میں تمہیں پورا اختیار ہے ہم ہر طرح تمہارے ساتھ ہیں ۔

چنانچہ جب سارا معاملہ طے ہوگیا تو خرگوش آہستہ آہستہ شیر کی طرف چلا اور راجہ کے دربار میں اس وقت حاضر ہوا جب اس کے دوپہر کے کھانے کا وقت ختم ہوگیا تھا اور بھوک کی وجہ سے اس کے پیٹ میں چوہے دوڑ رہے تھے ۔ شیر پورے غصے میں اِدھر اُدھرچکر کاٹ رہا تھا ۔خرگوش کو آتے ہوئے دیکھا تو گرَجْ کر پوچھا ، تم کہاں سے آئے ہو ؟ شیر کی دہاڑ سن کر خرگوش کا کلیجہ منہ کو آگیا اس نے بر وقت جواب دیا:

مجھے جانوروں نے آپ کی طرف ایک خرگوش کے ساتھ آپ کے دوپہر کے کھانے کے لئے بھیجا تھا ۔

لیکن افسوس صد افسوس ! میں کیا کروں جو ہوتا سو وہ ہو گیا ۔

شیر نے پوری طاقت سے آواز نکالی:وہ کیا ہے؟ جلدی بتاؤ ۔خرگوش نے کہا:

حضور! راستے میں ایک شیرنے خرگوش کو لاتے ہوئے مجھے دیکھ لیا اور خرگوش پر اپنا حق جتاتے ہوئے مجھ سے چھین لے گیا اور کہا: میں اس خرگوش اور جنگل کے سبھی جانوروں کا زیادہ حقدار ہوں ۔میں نے اس بَدْبَخْتْ سے کہا: یہ بادشاہ سلامت کا کھانا ہے میں اسے جنگل کے راجہ کی طرف لے جا رہا ہوں ، لہٰذا چھین کر تم راجہ کو غصہ مت دلاؤ ، اور انہیں ناراض مت کرو ورنہ تم نقصان اٹھاؤ گے ۔ یہ سن کر اس نے آپ کو گالی دی اور برا بھلا بھی کہا اور اس نے یہ بھی کہا کہ : میں تمہارے راجہ کو دیکھ لوں گا۔

یہ سن کر میں آپ کی طرف دوڑا دوڑا آیا تاکہ آپ کو اس بارے میں باخبر کردوں اسی وجہ سے مجھے آپ کے پاس آنے میں تاخیر ہوئی ہے ۔

شیر پورے غصے میں تھا ہی، کہنے لگا : اِس وقت وہ کہا ں ہے ؟ مجھے اس کی جگہ دکھلا ؤ میں آج ہی اس کا معاملہ تمام کردینا چاہتا ہوں۔

خرگوش کی باچھیں کھل گئیں وہ جو چاہتا تھا وہی ہوا ، دوڑتے ہوئے ایک کنویں کے پاس آیا جس میں بہت صاف اور گہرا پانی تھا ، اس میں جھانکتے ہوئے کہا : آقا ! وہ دیکھئے! وہ ہے اس درندے کا ٹھکانہ ! دیکھیں وہ نظر آرہا ہے خرگوش ابھی بھی اس کے پاس موجود ہے جلدی کریں !شیر اِک چھلانگ میں کنویں کے منڈیر پر آپہنچا ، اس کے حیرت کی انتہا نہ رہی کیونکہ شیر اور خرگوش دونوں ایک ساتھ نظر آرہے تھے شیر کو یقین ہوگیا کہ خرگوش سچا ہے ۔

اس نے شیر سے دو دو ہاتھ کرنے کے لئے فوراً کنویں میں چھلانگ لگا دی ۔ لیکن یہ کیا؟ اسے وہاں کچھ بھی نظر نہ آیا صرف اپنی موت نظر آئی ، پھر اس کا وہی انجام ہوا جو ہونا تھا یعنی کنویں میں ڈوب کر مر گیا۔

ادھر خرگوش کوندتے ،پھاندتے اور خوش ہوتا ہوا جانوروں کے پاس آیا ، جانورابھی تک اس کے غم میں نڈھال تھے ، خرگوش کو صحیح سالم دیکھ کر خوشی سے چلانے لگے او رگلے لگا لیا۔

جانوروں نے شیر کا حال اَحوال دریافت کیا خرگوش نے ابتداء سے لیکر انتہاء تک تمام واقعہ ہوٗ بہوٗ سنا دیا ،شیر کے انجام کو سنتے ہی جانوروں کے خوشی کی انتہا نہ رہی آج یہ لوگ بہت زیادہ خوش تھے کیا چھوٹے کیا بڑے ، سبھی پورے جنگل میں اچھل کود رہے تھے آج انہیں کسی چیز کا ڈر اورخوف نہ تھا ، جنگل کی ہریالی اور پانی سے خوب خوب مزے لے رہے تھے۔

اسی لئے کہتے ہیں : عقلمندی سے مشکل سے مشکل کام آسان کیا جا سکتا ہے اگر آپ بھی اپنے دماغ کا درست استعمال کریں تو پریشانیاں ٹل سکتی ہیں ۔

Visited 2 times, 1 visit(s) today
Last modified: April 4, 2024
Close Search Window
Close
error: Content is protected !!