Written by 5:21 pm International, تحریریں • One Comment

خط۔

شگفتہ پھولوں سے حسیں،نور کی پاکیزہ کرن اور اک گل خنداں ہو تم۔۔

گلہائے عقیدت:

تمھاری گہری باحیا آنکھوں میں رب کائنات کا سچا نور دکھائی دیتا ہے جو اس امر پر دلیل ہے کہ۔۔
جب پاک دامن عورت اپنے رب واحد کے نور و تجلیات پر نظر رکھتی ہے تو اس کی باطنی کیفیت کا حسن اس کے چہرے پر چمک و کشش بن جاتا ہے جو ہمیں یہ کہنے پر آمادہ کرتا ہے کہ۔۔
سبحان اللہ دیکھئے اس پیکر شرم و حیا کو جو عورت کی عظمت کا نشاں ہے۔۔

تم مجسم خلوص ہو اور صدق و وفا کا استعارہ ہو،بناوٹ اور ظاہری نمود و نمائش سے مبرا بھی۔۔
قدرت کا اک شاہکار ہو جس کے سینے میں عجز ، انکسار ، مروت ، سادگی اور سچائی کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر تمھارے کردار کی زیبا کو چہار چند کرتا ہے یہی وجہ ہے۔۔
کہ تمھیں ہر طبقہ فکر و فن کے لوگوں میں وہ نیک نامی و معتبری حاصل ہے جو شاید فی زمانہ انگلیوں کے پاروں پر گنے جانے والے مرد و زن کو مقدر ہے۔۔

تمھاری خوبصورت عادات عین خوشبو کی مثل ہیں اور قطرہ شبنم کی طرح بھی کہ۔۔جو سبھی رنگین پھولوں اور پتوں پر گرتی ہے اور اپنی پاکیزگی سے انھیں خوشبودار اور معتبر کر دیتی ہے۔۔

تم صبح صادق کی وہی شبنم ہو۔۔پاکیزہ شبنم

یقین کر لو
یقین کر لو

Visited 12 times, 1 visit(s) today
Last modified: October 5, 2024
Close Search Window
Close
error: Content is protected !!