Written by 4:54 am بچوں کی کہانیاں, ناولز

خونی بلا

مکران کا بادشاہ پریشان تھا کہ اس کے اپنے دارلخلافہ میں بچھوں کا خون پینے والا بھیانک انسان کہاں سے آگیا اور آج اس نے ایک آدمى کو قتل بھى کر دیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

لوگوں سے صرف اتنا معلوم ہوا تھا کہ یہ کوى بلا جیسا انسان ہے

جو بچوں کا خون پیتا ہے

یہ آدھى رات کے وقت شہر میں ایک غریب آدمى کے گھر گھس گیا جہاں اس کی معسوم بچى اپنے باپ کے ساتھ سو رہى تھى

جونہى اس خونى بلا نے بچى کى شہۂ رگ پر خون پینے کے لئے اپنے دانت رکھے بچى کى چیخ سے اس کا باپ بیدار ہو گیا

۔اس نے اپنى بچى کو بچانے کے لئے اس بلا پر حملہ کر دیا

لیکن بلا نے اسے قتل کر دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس. دوران میں ماں بچى کو لے کر مکان سے شور مچاتى ہوى باہر نکلى لوگ اکٹھے ہو گئے لیکن جب سب مکان میں داخل ہوۂے تو وہاں صرف آدمى کى لاش پڑى ہوى تھى خوفناک بلا نما انسان غائب تھا

آدمى کی لاش بادشاہ کے دربار میں پڑى ہوى تھى دربار کے لوگوں کا ہجوم جمع تھا ایک شخص نے مرنے والے آدمى کى بچى کو گود میں اٹھایا ہوا تھا اور بچى زارو قطار رو رہى تھى

بادشاہ لوگوں کو تسلى دے رہا تھا اس نے بچى کے سر پر ہاتھ رکھا اور بولا ،،،،

مت رو بیٹھى ہم قسم کھاتے ہیں بچوں کا خون پینے والى اس بلا کو تلاش کر کے اس سے تمھارے باپ کا انتقام لے گے

بادشاہ رعیا کا باپ ہوتا ہے اگر رعایا بادشاہ پر جان فدا کرتى ہے تو بادشاہ کا بھی فرض ہے کہ وہ اپنى رعایا کے ہر دکھ درد میں شریک ہو

بادشاہ نے اپنے وزیر کو حکم دیا کہ جس طرح بھی ممکن ہو اس بلا کو تلاش کیا جائے بادشاہ کے حکم سے تمام سپاہیوں نے بلا کى تلاش میں شہر کا کونہ کونہ چھان ڈالا لیکن بلا کا کوئ پتا نہ چل سکہ

بادشاہ نے حکم دیا کہ بلا کى تلاش جاری رکھى جاۂے

مکران کے تاریخى اور قدیم قبرستان میں ہر طرف اندھیرا پھیلا ہوا تھا رات کے12بجے تھے قبرستان کے پر ہول سناٹے میں جھینگروں کى آواز کے ساتھ کہیں کہیں سانپوں کی سیٹیوں اور سرسراہٹ کہ آواز سنائ دے رہى تھى

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس قبرستان کى ایک بوسیدہ قبر حرکت میں آئی یہ قبر قدرے ملبے کا ڈھیر بن چکى تھى اور ایک سمت ميں ایک گڑھا سا باقی رہ گیا تھا ۔

أسى گڑھے سے ایک سر اُبھر کے باہر آیا -یہ عجیب قسم کا انسانى سر تھا جس کى دونوں آنکھوں میں گڑھے رہ گئے تھے ۔۔۔۔۔۔

آنکھیں غائب تھى اسى طرح ناک کا گوشت بھی گل سر گیا تھا ۔اور اس کی جگہ ہڈى نظر آتى تھى ایک طرف کے جبرے کا گوشت لٹک جانے کی وجہ سے دانت صاف دکھائی دے رہے تھےجو بڑے بڑے کسى درندے کی طرح کے تھے قبر سے نکلے اس سر نے اپنى بے نور آنکھوں سے باہر جھانک کر دیکھا بادشاہ کے چند سپاہى ہاتھ میں مشعل لیے قبروں کے درمیان جانچ پڑتال کر رہے تھے

جونہى ایک سپاہى کی نظر اُس بھیانک اور خوفناک چہرے پر پڑى ڈر کے مارے چیخ کر بےہوش ہو گیا اس سے پہلے اُس کے ساتھی حقیقت جاننے کے لیے وہاں پہچنتے وہ خوفناک سر دوبارہ قبر کے اندر چلا گیا ۔۔

سپاہی اپنے بیہوش ساتھى کو محل لے آۂے اس نے ہوش میں آ کر بتایا اس نے پرانے تاریخى قبرستان میں ایک قبر سے انسانى شکل کى بلا کو نکلتے دیکھا تھا بادشاہ کو جب اس واقعے کی اطلاع ملى تو اس نے وزیر جابر شاہى نجومی اور دیگر امرا کو قبرستان بھیجا تا کہ حقیقت کا پتہ چلا سکے

بےہوش ہونے والے سپاہى کى نشاندہی پر قبر کى کھدائ کرواى گئ ۔۔

قبر کے اندر ایک انسانی ڈھانچا نظر آیا ڈھنچاے کے گلے سے ایک کالا ناگ لپٹا ہوا بیٹھا تھا محل آ کر نجومی نے اپنا حساب لگیا اور بادشاہ سے کہا بادشاہ سلامت ایک بدروح جو کسى خبیث انسان کی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ قبرستان میں ایک مردے کے ڈھانچہ میں داخل ہو کر باہر نکلتى ہے ؟؟!!

اور انسانی خون پى کر واپس قبر میں آ جاتى ہیں اور پھر وہ روح کالاناگ کے جسم میں داخل ہو جاتى ہیں. یہ کالا ناگ کافى دن پہلے مر چکا ہے لیکن بدروح نے اس کے جسم پر قبضہ کر رکھا ہے بہتر یہ ہے کہ اس سانپ کو ہلاک کر کے ڈھانچے کو جلا دیا جائے تا کہ اس بلا سے ہمیشہ کے لیے نجات مل جائے بادشاہ نے غور سے نجومی کی باتوں کو سنا اور حکم صادر کر دیا کہ قبر کے سانپ کو تیروں سے چھلنى چھلنى کر دیا جائے

اور ڈھانچے کو آگ لگا دی جائے بادشاہ کے حکم کے مطابق قبر کو دوبارہ کھولا گیا اور بادشاہ کے سپاہیوں نے تیروں کى بارش کر کے کالے ناگ کو ٹکرے ٹکرے کر دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔””

————-پھر سپاہیوں نے تیل ڈال کر ڈھانچے کو آگ لگا دی اور ڈھانچہ جل کر راکھ ہو گیا بادشاہ کی شادی کو چار سال ہو گئے تھے لیکن کوئی اولاد نہیں ہوئ تھى ۔۔۔۔۔۔۔۔جابر بڑا نمک حرام اور غدار قسم کا وزیر تھا اس کى خواہش تھى کہ بادشاہ کے ہا کوئی اولاد نہ ہو اور بادشاہ کو قتل کر کے خود تاج و تخت پر قبضہ کریں. ۔۔۔۔۔۔ لیکن دربار میں چند وفادار عہدے دارو کی موجودگی میں اُسے کامیابی نہیں ہو رہى تھى

بادشاہ اور ملکہ دونو دن رات دعائیں کرتے تھے الله نے ان کی سن لى اور ایک دن بادشاہ کے تخت و تاج کى واراثت شہزادی نے جنم لیا وزیر جابر کے لئے یہ خبر نا قابلِ برداشت تھى ۔۔۔

ایک روز قبل جابر وزیر کہ ہا بھى ایک بیٹى پیدا ہوئ تھى جابر وزیر اپنے کمرے میں بے چینى سے ٹہل رہا تھا اُس کے سامنے شاہى نجومى سر جھکاۂے کھڑا تھا جابر وزیر نے کہا بادشاہ تمھیں شہزادى کا زائچہ بنانے کے لیے بلاۂے گا تم بادشاہ کی بیٹھى کو بادشاہ ملکہ سلطلنت اور ملک کے لیے منحوس قرار دینا اور اس کے فورى قتل کا مشورہ دینا ۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میں تمہیں مالا مال کر دو گا تمھارا گھر سونے چاندى سے بھر دو گا نجومى نے جواب دیا جناب عرصہ دراز کے بعد تو بادشاہ سلامت کو تخت و تاج کى وراثت ملى ہے پھر بلا کسے نمک حرامى کر سکتا ہوں

میرے باپ دادا نے اس خاندان کی خدمت کى ہیں

برسوں ان کا نمک کھایا ہے مجھے سونے چاندى کى لالچ نہ دے کوئ مال دولت قبر میں ساتھ نہیں لے جاۂے گا یہ کہہ کر نجومى وزیر کے کمرے سے باہر نکل آیا نجومى کے اس طرح جواب دینے سے وزیر تلملا کر رہ گیا وہ دوبارہ اپنے کمرے میں ٹہلنے لگا ۔۔۔۔۔۔

وہ گہرى سوچ میں ڈوبا ہوا تھا اور کمرے میں اب اس کے علاوہ کوئی اور نہیں تھا اچانک کمرے میں سرگوشى کى آواز ابھرى تیرى مشکل کا حل میرے پاس سے ۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وزیر نے حیرت سے اِدر اُدر دیکھا کمرے میں اس کے علاوہ کوئی موجود نہیں تھا وزیر نے سوال کیا تم کون ہو سامنے آؤ ؟؟…

آواز آئ میں جسم نہیں روح ہو جب تک مجھے کوئ جسم نہ مل جائے تمھارے سامنے نہیں آ سکتا تم مجھے جسم مہیا کر دو میں تمھیں تخت و تاج کا مالک بنا دو گا ۔۔؛؛

مکار وزیر کے ذہن میں فوراً ایک ترکیب آئ وہ فوراً نجومى کو بلانے دوسرے کمرے میں گیا اور بولا مجھے اپنى غلطى کا احساس ہو گیا ہے میں نے بادشاہ کی بیٹى کے لیے تم سے جو کچھ کہا اس کے لیے میں تم سے معافى چاہتا ہوں۔۔۔

آؤ میرے کمرے میں چلوں میں تم سے اپنى بیٹھى کے لیے زائچہ بنوانا چاہتا ہوں نجومى وزیر کى عیارى کو نہ سمج سکا اور وزیر کے کمرے میں چلا گیا ۔۔۔۔۔

وزیر نے بڑى ہوشیارى سے مشروب میں زہر ملا دیا اور نجومى کو پینے کے لیے دیا نجومى مشروب پى کر تڑپنے لگا اور دم توڑ گیا مکار وزیر جابر نے دیواروں کی طرف دیکھتے سر گوشى سے کہا میرے دوست میں نے تمہارے لیے ایک جسم مہیا کر دیا ہے

اب تم اس میں اپنى روح اس میں داخل کر کے سامنے آ جاؤں ۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔تھوڑى دیر بعد نجومى کى لاش میں حرکت ہوئ اور وہ مسکراتا ہوا اُٹھ کھڑا ہوا

وزیر نے سوال کیا اب تم بتاؤکون ہو تم اور میرے لیے کیا کر سکتے ہو نجومى کے جسم میں موجود روح نے جواب دیا

میں جگو ڈاکو کی روح ہو ۔۔۔

جو بچوں کا خون پیا کرتا ہے بادشاہ نے میرى قبر کو کھلوایا میرى روح جس کالے ناگ میں تھى اُسے تیروں سے چھلنى کروایا میرى قبر میں تیل ڈلوا کر میرے ڈھنچاے کو جلا کر راکھ کر دیا ۔۔

مجھے دردر بھٹکنے پر مجبور کر دیا میں بادشاہ سے انتقام لینے کے لیے تمھارى مدد ضرور کرو گا تم نے اچھا کیا اس نجومی کو قتل کر دیا اِس نجومی نے ہى کالے ناگ کو مارنے اور میرے ڈھانچے کو جلانے کا مشہور بادشاہ کو دیا تھا ۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔

اب تم دیکھو میں کیا کرتا ہوں ۔

دوسرے دن دربار میں سناٹا چھایا ہوا تھا شاہى نجومى شہزادی کا زائچہ بنا کر سر جکھاۂے بیٹھا تھا یہ شاہى نجومى نہیں تھا بلکہ شاہى نجومی کے جسم میں سمائ ہوئ جگو ڈاکو کی بد روح تھى

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ،،،،،،،،

نجومی نے ڈرتے ڈرتے بادشاہ سے کہا جان کی امان پاؤ تو کھچ عرض کرو بادشاہ نے کہا ہاں ہم نے امان دى بولوں کیا کہنا چاہتے ہو نجومی نے عرض کی عالم پناہ شہزادی نومولود بادشاہ سلامت ،؛ملکہ ملک اور قوم کے لیے نحوست اور تباہى کا سبب بن کر آئ ہے؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔

یہ انسانى شکل میں تباہى اور بربادى کا وہ منحوس سایہ ہے جس کی وجہ سے سب کچھ تباہ برباد ہو جاۂے گا ناچیز کی راے میں شہزادی کو قتل کر دینا ہى عقل مندى کا ثبوت ہیں بادشاہ دل پکڑ کر بیٹھ گیا ملکہ کو غش آگیا ایک وفادار عہدیدار نے بادشاہ کو سنبالا اور نجومى سے کہا شاہى نجومی کوئ ایسى ترکیب سوچو جس سے شہزادی زندہ بھى رہے اور نحوست کے اثرات سے بادشاہ اور رعایا محفوظ رہے ۔۔

آخر نجومی نے کچھ سوچنے کے بعد جواب دیا ُُُ..ایک ترکیب ہے کہ پندرہ سال کى عمر تک شہزادی شہر سے دور مقام پر پرورش پائے اور اس دوران میں بادشاہ سلامت اود ملکہ دونوں ایک دفعہ بھى اس سے ملاقات نہ کریں ۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔,۔۔۔ ،،،،،،،

بادشاہ نے مایوسى سے کہا- مگر یہ سب کیسے ہوں گا مکار وزیر نے سوچے سمجے منصوبے کے تحت جواب دیا ،،یہ غلام کس دن کام آئے گا ۔عالم پناہ میرے بھى ہاں ایک بچھى پیدا ہوئ ہے

میں شہزادى حضور کو اپنى بیوى کے سپرد کر کے شہر سے کسى مقام پر اپنى بیوى اور بچوں کو چھوڑ دیتا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پندرہ سال بعد ہم شہزادی کو دوبارہ محل میں لے آئے گے تب تک نحوست کے اثرات ختم ہو چکے ہو گے ۔ بادشاہ نے خوش ہو کر کہا شاباش وزیر ہمیں تمہاری وفاداری سے یہى اُمید تھی شہزادی کو فورى طور پر وزیر سلطنتِ کے حوالے کر دیا جائے بادشاہ کے حکم کے مطابق ننھى شہزادی کو وزیر جابر کے حوالے کر دیا گیا وزیر جب شہزادی کو لے کر اپنى بیوى کے پاس پہنچا تو وہ وزیر سے ناراض ہو گئ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ،،،۔،۔،۔۔،۔،،۔،۔،،۔

اور بولى اس آفت کو میرے گلے ڈالنے کیوں لے آئے ہو مجھے ڈر ہے یہ ڈائن مجھے اور میرى بیٹى کو کھا جائے گی وزیر نے مکارى میں ہنس کر جواب دیا ارے نیک بخت یہ شہزادی نہ تو منحوس ہے اور نہ ہی کسى بربادى کا نشان بلکہ یہ سب کچھ تو سلطنتِ حاصل کرنے کے لیے کیا ہے ۔۔۔۔

ہم بڑى جلدى سے اس بچى کو شہزادی ظاہر کر کے شاہى محل پہنچا دے گے بادشاہ کے بعد ہماری بیٹى ملکہ بن جائے گی اور سارى سلطنت ہمارے ہاتھ ہو گى اور یہ شہزادی ہمارى بچى بن کر ایک کنیز کى طرح ہمارى بچى کى خدمت کرے گی

۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔,۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔,۔۔۔۔۔

وقت تیزى سے گزرتا گیا شہر سے دور ایک مکان جابر وزیر نے تعمیر کروایا تھا جہاں بیچاری شہزادی کنیز بن کر وزیر کى بیٹى شرارہ کى خدمت کرتى تھى وزیر کى بے رحم بیوى شہزادی کے ساتھ بڑا ظالمانہ سلوک کرتى ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟

وزیر اور اس کی بیٹى کا شرارہ کا روایہ بھى شہزادی کے ساتھ انتھائ ظالمانہ تھا شہزادى دن بھر کام کاج کرتى اور رات کو وزیر کى بیٹى اور بیوى کى خدمت کرتى ۔

بادشاہ اور ملکہ مطمعن تھے کہ ان کہ بیٹى بڑے نازونعمت سے وزیر کے پاس پل رہى ہے مگر شہزادی تو اپنى بے بسى اور قسمت پر بیچارى روو بھى نہى سکتى تھى

اُسےاپنے مقدر پر آنسو بہانے کے لئے بھى گھر سے باہر جانا پڑتا تھا اور جب وہ روتى تو آنسو موتى بن جاتے لیکن جنگل میں پلى ہوئ شہزادى کو بلا ان موتیوں کى قدرو قیمت کا کیا علم وہ ان موتیوں کو اُٹھا کر دیکھتى بھی نہیں تھى

۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ !!!!!!——-

اب چودہ سال گزر گئے دوسرى طرف جگو ڈاکو کی روح شاہى نجومى کے جسم میں داخل ہو گئ تھی جگو ڈاکو اب شاہى نجومى کے روپ میں رات کو نکل کر بچوں کا خون چوستا تھا کسى کے وہم و گمان میں بھى نہیں تھا کہ شاہى نجومى کے روپ ميں جگو ڈاکو بچوں کا خون پى رہا ہے ۔۔

بادشاہ پریشان تھا کہ بچوں کا خون پینے کى وارداتیں جارى هے لیکن خون پینے والى بلا کا پتہ نہیں چل رہا ۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟

۔۔۔۔۔۔۔ وزیر جابر نے شاہى نجومى کو اپنے کمرے میں بلایا اور بولا بادشاہ نے بچوں کا خون پینے والى بلا کا پتہ چلانے کے لیے خاص آدمى مقرر کر دیے ہیں

تم احطات سے رہنا اور باہر زيادہ نہیں نکلنا تمہیں انسانی خون ہى پینا ہے تو میرى بات مانو بادشاہ کا خون پیو اس کا خون تمہیں ضرور اچھا لگے گا تم بادشاہ کا ہر 2 3 دن بعد خون پی لینا بادشاہ خون کی کمی کا شکار ہو کر بیمار ہو جائے گا اور پھر تمام شاہى معملات میرے سپرد کر دیئے جائں گے بس تم آج سے ہى بادشاہ کا خون پینا شروع کر دو ،،،

۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔

وزیر کى ہدایت کے مطابق جگو ڈاکو کی روح شاہى نجومى کے روپ میں بادشاہ کى خواب گاہ میں داخل ہوتى اور اس کا خون پى جاتى جس کى وجہ سے بادشاہ کچھ ہى دنوں ميں بیمار ہو گیا اور دن بےدن کمزور ہوتا چلا گیا شاہى طبیب دوسرے ملکوں کے دورو پر گیا ہوا تھا اس کى غیر موجودگی میں دوسرے بڑے نامور حکیموں سے بادشاہ کا علاج کروایا گیا لیکن بادشاہ کو کوئی افاقہ نہ ہوا اور اس کى بيمارى بڑتى گئ وزیر نے لالچ دے کر کھچ خادموں کو اپنے ساتھ ملا لیا ۔۔۔

۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔

وہ لالچى خادم بادشاہ کى خوراک میں نیند لانے والى دوا ملا دیتے بادشاہ گہرى نیند سو جاتا تھا اور اس دوران جگو ڈاکو کى روح شاہى نجومى کے روپ میں آ کر روزانہ اس کا تھوڑا خون پى جاتى تھى اور بادشاہ کو پتہ بھی نہیں چلتا تھا اور جب وہ صبح سو کر اُٹتھا تو اپنے آپ کو پہلے سے زیادہ کمزور اور بیمار محسوس کرتا۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔

بادشاہ کی بیٹى شہزادى گلبدن وزیر کى بیوى اور بیٹى شرارہ کے ظلم و ستم بڑے صبر سے برداشت کر رہى تھى ایک دن وزیر کى بیوى اور بیٹى دونوں نے شہزادی کو خوب مارا ۔۔اسے کھانے کو کچھ نہ دیا اور سزا دینے کے لیے اُسے گھر سے باہر دھوپ میں کھڑا کر دیا شہزادى کو اُنہوں نے بہت دیر تک گھر کے باہر کھڑا رکھااور خود گھر میں مزے مزے پکوان کھانے لگے

شہزادى زارو قطار رونے لگى

اور پھر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟

۔اتفاق سے ہیرے موتیوں کا ایک سوداگر گھوڑے پر سوار ہو کر شہزادی کے قریب سے گزرا اس نے دیکھا شہزادی کے آنسو زمین پر موتى بن بن کر گِر رہے ہیں سوداگر نے حیران ہو کر اپنا گھوڑا روک لیا اور کچھ دیر تک شہزادی کو روتا ہوا دیکھتا رہا

اس کى آنکھیں موتیو کو دیکھ کر پٹھى کی پٹھى رہ گئی

وہ گھوڑے سے اُتر کر شہزادی کے قریب آیا اور اُس نے شہزادی کے قریب آ کر شہزادی کے سر پر ہاتھ رکھ کر اُسے تسلى دى چند پھل کھانے کو دہے اتنے میں وزیر کے گھر کا دروازہ کھلا وزیر کى بیوى نے چیخ کر شہزادى کو بلایا شہزادى خوف زدہ ہو کر وزیر کی بیوى کى طرف تیزى سے گئ وزیر کى بیوى نے پھل شہزادی کے ہاتھ سے چھینے اُسے ایک زور دار تھپڑ مارا اور اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے دروازے سے اندر گھر میں کھینچ لیا ۔۔۔۔۔

اور دروازہ زور سے بند کر دیا سوداگر نے جلدى جلدی زمین پر پڑے ہوئے موتى سمیٹے اور انہیں گہری نظر سے دیکہنے لگا شام کو سوداگر وزیر کے گھر آیا وزیر سے مل کر اُس نے کہا مجھے 1 کنیز کى ضرورت ہیں اگر آپ اپنى چھوٹى کنیز فروخت کرنا چاہتے ہیں تو میں اس کے بدلے انمول ہیرے جواہرات دینے کے لیے تیار ہو لالچى وزیر نے سوداگر کى بات فوراًمان لى اس نے سوچا کہ شہزادی کو بیچ کر وہ ہیرے جواہرات حاصل کریں ااس طرح شہزادی سے بھى جان چھوٹ جائے گی ۔۔۔۔

وزیرجابر نے بہت سارے ہیرے جواہرات کے بدلے شہزادی گلبدن کو سوداگر کے ہاتھ فروخت کر دیا

سوداگر کے ہا شہزادى کو سب کچھ مل جاتا تھا وہ دن بھر خوش رہتى اور رات ہوتے ہى سوداگر شہزادی کو ایک کوٹھرى میں لے جاتا اور کوڑے مار مار کر اس کا بُرا حال کر دیتا شہزادی خوب روتى اور صبح تک ڈھیر سارے موتى اکٹھا کر کے لے جاتا شہزادی حیران تھى کہ آخر دن بھر مہربانی سے پیش آنے والا رات کو جلاد کیوں بن جاتا ہیں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔

ان موتیو کى بدولت سوداگر امیر ہو گیا ایک دن شہزادی گلبدن کو اس ظالم سوداگر سے چھٹکارا حاصل کرنے کا موقع مل گیا۔۔۔

وہ رات کے وقت سوداگر کى حویلى سے باگ گئی صبح ہوتے ہى جونہى سوداگر موتى اکٹھے کرنے کوٹھرى میں گیا تو شہزادی کو نہ پا کر حیران و پریشان رہ گیا اس نے شہزادی کو تلاش کرنے کے لیے اپنے آدمى چاروں طرف روانہ کر دیے

شہزادی بیچارى رات بھر کسى سمت دوڑتى رہى یہاں تک کے سورج نکل آیا جلد ہى اس نے دور سے چند گھڑ سوارو کو آتے دیکھا اس نے سوچا وہ ان سے مدد لے کر کسى پاس آبادى میں پناہ لے گى لیکن جونہى وہ قریب آئے اس کى سارى اُمیدوں پر پانى پھر گیا ۔آنے والو میں سوداگر اور اس کے حوارى موجود تھے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔

جنہوں نے اسے جلدى سے قابو کر لیا لیکن جلد ہى ایک طرف اُڑتى ہوى دھول دیکھ کر شہزادى کى ڈھارس بندى

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چندگڑ سوار شاہی وردی میں دوھول کے اندر نظر آ رہے تھے۔ ان کے پیچھے شاہی بگھی میں ملکہ موجود تھی۔ جو نہی ملکہ کی سواری قریب آئ شہزادی نے شور مچا دیا اور فریاد کی کے اسے ان ظالموں سے بچایا جائے۔

——————

شہزادی کی فریاد سن کر شاہی سواری رک گئی اور پھر ملکہ کے محافظوں نے سوداگراور اس کی خواریوں کو گرفتار کرکے شہزادی کو ملکہ کے سامنے پیش کردیا۔ماں نے پہلی بار بیٹی کو دیکھا جو اب پندرہ سال کی ہونے والی تھی۔لیکن نہ تو ماں کا علم تھا کہ یہ مصیبت زدہ لڑکی اس کے جگر کا ٹکڑا ہے اور نہ ہی بیٹی کو معلوم تھا کہ جس دامن میں پناہ ملی ہے۔ وہ اس کی ماں کا دامن ہے۔ ملکہ شہزادی کو محل لے آئی اور اس نے شہزادی کو بادشاہ کی خدمت پر مامور کر دیا۔

——————

جو نہی شاہی طبیعت غیرممالک سے واپس آیا۔اس نے بغور بادشاہ کا معائنہ کیا وہ سمجھ گیا کہ بادشاہ کی بیماری کس وجہ سے ہے۔ لیکن اس نے بات کسی پر ظاہر نہیں کی۔وہ چھپ کر بادشاہ کی خوراک اور اس کے خوابگاہ پر نظر رکھنے لگا۔اسے جلد یہ معلوم ہوگیا کہ بادشاہ کی خوراک میں گہری نیند لانے والی کوئی شے ملائی جاتی ہے۔اسے شاہی نجومی کی حرکات وسکنات پر شبہ ہوا۔وہ شاہی نجومی کی سرگرمیوں کا گہری نظر سے جائزہ لینے لگا۔ایک رات اس نے چھپ کر شاہی نجومی کا تعاقب کیا۔جو ہر رات بادشاہ کی خوابگاہ میں جایا کرتا تھا۔محافظوں کو کیا علم تھا کہ اس نجومی کے جسم پر کسی بدروح قبضہ کر لیا ہے۔وہ سمجھتے تھے کہ نجومی بادشاہ کی طبیعت دیکھنے خوابگاہ جاتا ہے اور اپنی تسلی کر کے واپس آ جاتا ہے شاہی طبیب نے چھپ کر دیکھا۔مزید نجومی خوابگاہ میں داخل ہوا۔روشنی گل کی اس کی شکل درندے کی طرح بھیانک ہوگئ اور جس نے اپنے دانت بادشاہ کی شہ رگ پر رکھ کر ہونا شروع کر دیا۔شاہی طبیعت نےجو یہ ماجرا دیکھا تو فوراً محافظوں کو اشارے سے بلالیا۔جنہوں نے نجومی کو جکڑ لیا اور پھر وہ کسی کے علم میں لائے بغیر

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اسے لے گئے شاہی طبیعت کے حکم سے اسے ایک تہہ خانے میں زنجیروں سے باندھ کر قید کر دیا۔

_______________________

اچانک نجومی کے غائب ہو جانے پر سب سے زیادہ پریشانی وزیر کو ہوئی۔اس نے تمام شہر اس کی تلاش میں چھان مارا یہاں تک کہ حوالات میں بھی تلاش کیا۔جہاں اس کی ملاقات سوداگر سے ہو گئی اس نے سداگر سے شہزادی کے بارے میں پوچھاکے اب وہ کہاں ہے۔ سوداگر نے شہزادی کے بارے میں سب بیان کر دیا اور بتایا کہ شہزادی اب ملکہ عالیہ کی پناہ میں ہے سوداگر کا جواب سن کر وزیر کا ماتھا ٹھکا وہ ڈر گیا کہ بادشاہ کی بیٹی کنیز بن کے محل میں آگئی کہیں یہ راز کھل نہ جائے۔ اس لیے اس نے بادشاہ کو مشورہ دیا کہ نخوست کا وقت ختم ہوگیا ہے لہذا شہزادی کیا فوراً تاج پوشی کی کر دی جائے۔ بادشاہ اپنی زندگی سےمایوس ہو گیا تھا اس نے وزیر کی بات فوراًمان لی۔ اس طرح وزیر کی بیٹی شہزادی گلبدن کے بدلے میں محل لائی گئی ملکہ اور بادشاہ نے اسے بے حد پیار کیا اور اس کی جلد تاجپوشی کا اعلان کر دیا گیا۔

_____________________

وزیر کو سوداگر کے ذریعہ یہ بھی معلوم ہوا تھا کہ جب روتی ہے تو اس کے آنسو موتی بن جاتے ہیں اسی لیے اس نے شہزادی کو خریدا تھا۔ وزیر نے شہزادی کو میرے خیال میں کنیزوں کے جھرمٹ میں دیکھ لیا تھا وہ چاہتا تھا کہ کسی صورت اس کی شہزادی گلبدن کو ختم کر دیا جائے۔ تاکہ اس کی بیٹی شرارہ کی تاج پوشی ہو اور وہ ملکہ بن جائے بلا آخر اس نے ایک روز شاہی طبیعت کی دعوت اپنے محل میں کی۔پھر تنہائی میں ملاقات کرکے اسے عہدے اور دولت کا لالچ دیااور اسے آمادہ کرنے کی کوشش کی کہ وہ بادشاہ سے کہے کہ اس کی بیماری کا علاج ایسی لڑکی کے خون سے ہے جو روتی ہے تو اس کے آنسو موتی بن جاتے ہیں شاہی طبیعت نیک خدا ترس اور عبادت گزار آدمی تھا اس کی دواا سے بادشاہ کی بیماری قدرے کم ہو رہی تھی۔اس نے وزیر سے پوچھا……….. ……… . . . . .. . .?????

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مگر ایسى لڑکى کہا ملے گى جس کے آنسو موتى بن جائے گے وزیر نے مکارى سے جواب دیا اس کی آپ فکر نہ کریں اپنے محل کى کنیزوں میں ایسى لڑکى موجود ہیں وقت آنے پر پیش کر دو گا بس تم بادشاہ کو اس لڑکی کے خون سے نہانے پر رضا مند کر لو شاہى تبیب نے سوچا وزیر آخر کیوں بادشاہ کے لیے اس کنیز کا خون کرنا چاہتا ہیں ۔۔۔۔۔

اس نے یہ راز جاننے کے لیے وزیر سے کہاں آپ مجھ پر اعتماد کر سکتے ہیں مجھے کھل کر سب کچھ بتا دیں تا کہ مجھ سے کوئ غلطى نہ ہو جب وزیر نے دیکھا کہ شاہى طبیب اس کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے آمادہ ہے تو اس نے شہزادى گلبدن اور شاہى نجومی کے بارے ميں سب کچھ شاہی طبیب کو بتا دیا اور ساتھ ہى دھمکى کے انداز ميں اس سے کہا دیکھو میں نے سارے راز تم پر ظاہر کر دیئے ہیں ۔۔۔۔۔۔

تا کہ بادشاہ کو راضى کر سکو لیکن ایک بات یاد رکھنا کہ کسى قسم کى ہوشیارى یا مجھ سے غدارى بہت مہنگى پڑے گی ۔”۰

شاہى طبیب نے اُسے تسلى دیتے ہوئے کہا وزیر صاحب میں آپ کے ساتھ ہو بھلا کوئ عقل مند دریا میں رہ کر مگر مچھ سے دشمنى کر سکتا ہیں وزیر شاہى طبیب کے جواب سے خوش ہوں گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ——_——-…..؟_

سارے ملک میں منادى کرادى گئی کہ بادشاہ کى بیمارى کا علاج ایک ایسى لڑکى کے خون سے غسل سے ہیں ۔۔

جو روتى ہیں تو اُس کے آنسُو موتى بن جاتے ہیں ایسى لڑکى جہاں بھی ہو اُسے بادشاہ کے دربار میں پیش کیا جائے

جونہى گلبدن شہزادی نے یہ اعلان سُنا وہ خوف زدہ ہو گئی اور سوچنے لگى ضرور اس کے مطلق کسى کو علم ہو گیا

تقدیر چند روز اُسے ہنسا کر پھر اُسے موت کے منہ میں دھکیلنا چاہتى ہیں وزیر جابر نے شہزادی گلبدن پر پہرا لگا دیا کہ وہ کہى فرار نہ ہو جائے

۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔—––—-___——————-:

دیوان خاص میں بادشاہ ملکہ وزیر کى بیٹى کے ساتھ وزیرِ سلطنت اہم عہدے دار اور مخالفوں کے علاوہ شاہى طبیب بھی موجود تھا شہزادی گلبدن کو قیدى کى طرح پکڑ کر لایا گیا اُس کے دائں بائے جلاد تلواریں لے کر موجود تھے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔

شہزادی نے حسرت سے بادشاہ اور ملکہ کے پہلو میں بیٹھى وزیر کى بیٹى شرارہ کو دیکھا ایک طرف غسل کے لیے پانى گرم کیا جا رہا تھا ایک جلاد شہزادی کى گردن پر وار

کرنے کے لیے ۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تیار کھڑا تھا اور اُس کا اُس کھولتے ہوئے پانى ميں ترنا تھا وزیر نے سب لوگوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا آج کا دن انتہائی خوشى کا دن ہیں کہ بادشاہ سلامت کو منحوس بيمارى سے نجات دلانے کے لیے ہم ایسى لڑکى تلاش کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جو روتى ہیں تو اُس کے آنسو موتى بن جاتے ہیں ۔۔۔۔

اس کے خون سے غسل کرنے کے بعد بادشاہ سلامت صحت یاب ہو جائینگے اور پھر وہ اپنى بیٹى شہزادى گلبدن کو تخت پر بیٹھا کر خود گوشہ نشین ہو جائینگے آرام کرینگے ۔۔۔

شہزادی کا دل ڈوب گیا وہ خوف سے کانپتے ہوئے آپنى آنکھیں بند کر کے موت کا انتظار کرنے لگى وزیر جابر نے گردن اُڑانے کے لیے جلاد کو اشارہ کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟

لیکن ایک انہونى بات ہو گئی جلادنے شہزادی کوقتل کرنے کی بجائے اپنى تلوار پھینک دى بادشاہ کے محافظوں نے اپنى تلواریں وزیر جابر کی گردن پر تان لى بادشاہ نے گرج کر کہا _؛؛

نمک حرام غدار تیرا پول کھل گیا ہیں ۔

۔ ۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔——_____————

وزیر ڈھیٹ بن کر بولا بادشاہ سلامت آپ کو غلط فہمى ہوئ ہیں میں آپ کا وفادار ہو بادشاہ نے فوراً کہا تم کتنے وفادار ہو ابھى پتہ چل جاتا ہیں بادشاہ نے اشارہ کیا اور اُسى وقت چند سپاہى شاہى نجومى کو لے کر آ گئے بادشاہ نے کہا اَو بد روح ہمارے خلاف سازش کا اب تو ہى گوا ہیں ۔۔۔

بتا حقیقت کیا ہیں بد روح جو شاہى نجومى کے جسم پر قابض تھی اُس نے سارى حقیقت سب کے سامنے بیان کر دى شاہى طبیب نے بھی آگے بڑھ کر جابر وزیر کے اَصل کردار سے پردہ اُٹھایا اور بتایا کہ کس طرح اُس نے وزیر کا اعتماد حاصل کر کے اصل حقیقت کا پتہ چلایا اور بادشاہ کو سارى صورتحال سے آگاہ کیا ۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!!؟؟؟؟؟

بادشاہ اور ملکہ نے آگئے بڑ کر شہزادی گلبدن کو سینے سے لگایا یہ جان کر کہ وہ بادشاہ کى بیٹى ہیں شہزادى اپنى ماں سے لپٹ کر رونے لگى شاہى طبیب نے ایک عامل بابا کو بلایا انھوں نے شاہى نجومى کو سامنے بیٹھا کر اپنا عمل شروع کیا شاہى نجومى کا جسم تھر تھرانے لگا اور پھر اُس کے جسم سے جگو ڈاکو کى روح نکل گئی جگو ڈاکو کى روح واپس چلى گئی ہیں ۔۔

اب کسى بھی جسم میں داخل نہیں ہو سکے گی بادشاہ نے شاہى نجومى کى لاش کو پورے اعزاز کے ساتھ دفنانے کا حکم دیا ۔

وزیر جابر اپنے کیے پر شرمسار تھا بادشاہ نے اپنى شہزادی کے صدقے میں اس کى بیوى اور بیٹى کو معاف کیا ۔۔

لیکن جابر وزیر کو غدارى کے جرم میں بھوکے شیروں کے سامنے ڈالنے کی سزا سنا دى ۔۔

بلاشبہ جو لوگ اپنے نیک آکاؤں کے ساتھ غدارى کرتے ہیں__اُن کى سزا ایسى ہى سنگین ہونى چاہئے وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ سب سے بڑئ طاقت الله کى ہیں جو بہترین اِنصاف کرنے والا ہیں

ختم شد

Visited 83 times, 1 visit(s) today
Last modified: April 7, 2024
Close Search Window
Close
error: Content is protected !!