یہ راہ منزل قرار ہے میرے دل کی تو بہار ہے
تیری جستجو ہے میرا فیصلہ میرا ہر حرف تیرا پیار ہے
میری بستی سے تو گزر کہ دیکھ
تیرے چرچوں کا انبار ہے
ایک علت ہے میرے دل میں
تیری یادوں کے مینار ہیں
کچھ محل نما آثار ہیں
میں ہجر سے نہیں ڈرتا کبھی
ڈرتا ہوں وصل کی جو آبشار ہے
میرا روم روم لرز اٹھے
تیری نگاہ قاتلانہ شمار ہے
یہ سناٹوں کے جو وسوسے
یہ محبت کا تجھے بخار ہے
میں قافلے سے بچھڑ گیا
میرا خیال تھا کہ منزل برقرار ہے
میری جگہ نہیں میری ناؤ میں
اور میرا یار دریا کے پار ہے
عبدالمنیب
Visited 4 times, 1 visit(s) today
Last modified: July 1, 2024