Written by 6:57 pm شاعری

دل کی تو بہار ہے

یہ راہ منزل قرار ہے میرے دل کی تو بہار ہے
تیری جستجو ہے میرا فیصلہ میرا ہر حرف تیرا پیار ہے

میری بستی سے تو گزر کہ دیکھ
تیرے چرچوں کا انبار ہے

ایک علت ہے میرے دل میں
تیری یادوں کے مینار ہیں
کچھ محل نما آثار ہیں

میں ہجر سے نہیں ڈرتا کبھی
ڈرتا ہوں وصل کی جو آبشار ہے

میرا روم روم لرز اٹھے
تیری نگاہ قاتلانہ شمار ہے

یہ سناٹوں کے جو وسوسے
یہ محبت کا تجھے بخار ہے

میں قافلے سے بچھڑ گیا
میرا خیال تھا کہ منزل برقرار ہے

Visited 4 times, 1 visit(s) today
Last modified: July 1, 2024
Close Search Window
Close
error: Content is protected !!