دن سمٹ رہے ہیں مجھے میں اور رات باقی ہے
چلے آؤ اب کہ محبت میں ابھی مات باقی ہے
کئی پیڑ جھڑ گئے بہار کی انتظار میں
سبھی پھول مرجھا گئے جن کی شاخ آدھی ہے
ضرب کاری ایسے لگی تیرے ہونٹوں سے میرے قلب پر
ایک درد ہے جو بلبلا اٹھا اور بات ہے کہ ابھی آدھی ہے
میری غمگین آنکھوں میں نمی کی چادر ہے
اشکوں میں دیکھ تیری جھلک جاری ہے
ایک میں ہی نہیں سارا جہاں جاگ رہا ہے
مجھ میں تیری گرج ہے اور رات بھی طوفانی ہے
میں ملنے کا وعدہ نہیں کرتا کسی سے بھی
موت برحق ہے اور زندگی فانی ہے
عبدالمنیب
Visited 12 times, 1 visit(s) today
Last modified: June 6, 2024