وقت سے کیوں ڈراتی ہو
عشق میرا سچا ہے
اداسیوں کے یہ قصے
دیوانے کو سناتی ہو
اداسیاں جھیل آنکھوں سے
میں ہی نوچ پھینکوں گا
خواب سچی دنیا کے
ان آنکھوں میں پرو دوں گا
کس کا ہجر کاٹا ہے
کچھ غرض نہیں مجھ کو
وہ غم بھلا دو اب
سسکیاں بھلا دو اب
درد اپنے حصے کے
جھولی میں ڈال دو میری
خزاں جا چکی کب کی
بہار تیری باندی ہے
آنکھ تیری نم ہو تو
حشر میں بپا کر دوں
گر تجھے بھروسہ ہے
پھول سارے گلشن کے
قدموں میں تیرے دان کروں
ریگ صحرا کو
پانیوں سے تر کر دوں
نور میرے عشق کا تو
پھیل کر رہے گا۔۔ سن
لو میری چاہت کی
لہو بن کے تجھ میں دوڑے گی
راکھ جس کو کہتی ہو
آتش فشاں ہے جاناں وہ
راکھ عشق کی میرے
کون بھلا اڑائے گا
چنگاری جو ہے اس میں وہ
آگ کا الاؤ ہے
فکر نہ کرو تم اب
درد سب بھلا دو اب
گیت گنگناؤ اب
ہجر و وصال کے قصے
سب ہوئے پرانے اب
ہمزاد پہ یقیں کر لو
میں تری پرستش میں
حد کو چھو بھی سکتا ہوں
سائبان بن کر میں
ساتھ رہ بھی سکتا ہوں
ساتھ ہی رہوں گا میں
گر تجھے گوارا ہے
گر تجھے گورا ہے
خالددانش