مصنف : خالد دانش
حسن و جمال سے آنکھوں کو ٹھنڈک اور
روح کو سکون اس وقت ملتا ہے
جب
من پسند عورت کا دیدار مقدر ہو جائے
مجھے اپنی حساسیت کا بخوبی اندازہ ہے
میری پختہ سوچ کبھی رنگوں ، موسمی مزاجوں ، خوشبوؤں اور حالات کے تغیر و تبدل سے اپنی سمت نہیں بدلتی۔۔
خوبی ہے یا خامی مجھے نہیں جاننا
ایک ہی ڈگر پر چلنے والے ، آسمان کو نہیں زمین کو دیکھ کر چلتے تاکہ انھیں کبھی ٹھوکر نہیں لگے
خدارا ! بیک وقت کئی کئی موسموں سے لطف اندوز ہونا ترک کر دیجئے
یہ جذبۂ محبت کی توہین ہے
خیر !
آج گوشۂ تنہائی میں اس کی تصویر نے پر یکبارگی سے زمانہ طفل کے بہت سے در وا کر دئیے۔۔
میں گھنٹوں اس کا منتظر رہتا
اسکول سے چھٹی کی ٹن ٹن ٹن سنائی دیتی تو
دل زور زور سے دھڑکنے لگتا
وہ قدم باہر نکالتی
تو
بے ساختہ لبوں پر بسم اللہ کا ورد خوشبو بکھیر دیتا
وہ
ٹانگے میں پچھلی جانب سوار ہوتی
اور
میں تھوڑے فاصلے پر سائیکل آہستہ آہستہ چلاتا ہوا اپنی پلکوں سے اس کے معصوم و پاکیزہ وجود کا طواف کرتا
سبز ، سرخ ، بنفشی رنگ ، روشنی اور خوشبوئیں مجھ میں سمٹ جاتیں ، اتر جاتیں
ایسا لگتا کہ
جیسے پھل دار درختوں کے ٹھنڈے سائے تلے سفر کر رہا ہوں
اس کی آنکھیں مجھ پر مسکان کا چھڑکاؤ کرتیں
یوں زمانہ بیت گیا
پھر
یوں ہوا کہ۔۔
میٹرک کے بعد سینکڑوں دن کالج کے باہر انتظار بلکہ۔۔
کرب و درد میں گزارے
ہم بچھڑ گئے ، شاید کبھی نہ ملنے کے لیے
مگر
میں آج بھی پر امید ہوں
بس
ایک کسک ہے جو تا عمر رہے گی