Written by 9:42 am International, شاعری

سرد راتوں میں چُپ کے جیسی چادر ہے

غزل:

سرد راتوں میں چُپ کے جیسی چادر ہے
خاموشی میں عجب سی اِک لَہر ہے

چاندنی برف کی چمک جیسی ہے
دل میں بھی جیسے کچھ کہانی گہر ہے

ہاتھ سُونے ہیں، دِل بھی خالی سا ہے
اس ہواؤں میں کوئی کس قدر ہے

خواب آنکھوں میں سرد موسم سے
جاگتی سوچ میں مگر اک سفر ہے

دھند میں لپٹے ہیں راستے سارے
دور منظر پہ بے یقیں سا اثر ہے

یوں لگا، جیسے بات ہو کوئی
خاموشی کا بھی اک اپنا ہنر ہے

ہاتھ جیبوں میں، دل پریشاں سا ہے
یاد کا رنگ بھی اب مدھم تر ہے

سرد جھونکوں میں دل کی حالت ہے
آس کی شمع اب بھی روشن مگر ہے

پھول سوکھے ہیں، رنگ ماند پڑے
یوں لگا جیسے وقت خود بے خبر ہے

جاگتی آنکھوں میں فقط یہ خواب
منیب ایک چہرہ اب بھی دل کا نگر ہے

Visited 18 times, 1 visit(s) today
Last modified: October 13, 2024
Close Search Window
Close
error: Content is protected !!