سنا ہے آج مجھ سے وہ بچھڑ جاۓ گا
مجھ سے بچھڑ کر پر وہ کدھر جاۓ گا
دل میں غم ہے سانس پھولی ہے اسکی
مجھ سے اور بھاگے گا تو مر جائے گا
سہانی ہوا چلتی ہے جب جب تم ملتے ہو
ایسی رت میں چاند بھی مجھ سے جل جایے گا
وعدہ کرو بچھر کر مجھ سے مجھ کو یاد رکھو گے
وعدہ تو وعدہ ہے وعدوں سے وہ مقر جایے گا
تلافی غم کی ہوتی ہے محبت کی نہیں
محبت کر وفا کر مقام زندگی بن جایے گا
میری زندگی میں شام ہونے سے پہلے لوٹ آنا
منیب وگرنہ دل پی ایک بوجھ رہ جایے گا
عبدالمنیب
Visited 29 times, 1 visit(s) today
Last modified: June 6, 2024