Written by 9:07 am بچوں کی کہانیاں, ناولز

سنڈریلا

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک امیر شخص کی بیوی بیمار ہوگئی۔ اس نے اپنی اکلوتی بیٹی سنڈریلا کو اپنے پاس بلایا اور اس سے کہا بیٹی مجھے لگتا ہے میرا آخری وقت آن پہنچا ہے۔ تم اپنا اور اپنے والد کا ہمیشہ خیال رکھنا اور ہمیشہ خوش رہنا میری تمام دعائیں ہمیشہ تمھارے ساتھ رہیں گی۔ یہ کہہ کر سنڈریلا کی ماں چل بسی۔ سنڈریلا روز اپنی ماں کی یاد میں خوب رویا کرتی تھی، روز اپنی ماں کی قبر پر جاتی اور روتی رہتی۔

سنڈریلا کا والد ایک تاجر تھا جو تجارت کی غرض سے ہر دوسرے روز شہر سے باہر رہتا تھا۔ ایک روز سنڈریلا کے والد نے اس کے اکیلے پن کو دور کرنے کے لیے شادی کا فیصلہ کیا۔ پھر سنڈریلا کے والد نے ایک بیوہ عورت سے شادی کرلی، جس کی دو بیٹیاں تھیں۔ سنڈریلا کی سوتیلی ماں اور بہنیں اس پر بہت ظلم کرتی تھیں۔

گھر کے سارے کام سنڈریلا سے کرواۓ جاتے یہاں تک کے جھاڑو پوچھا، برتن دھونا اور کھانا پکانے جیسے بھی کام بھی کرواۓ جاتے۔ اس کو کھانے پینے کے لیے بھی زیادہ کچھ نہیں دیتی تھی بلکہ اپنا بچا کچا کھانا سنڈریلا کو دیتی تھی۔ سنڈریلا اپنی سوتیلی ماں اور بہن کے تمام ظلم چپ چاپ برداشت کرتی رہتی اور اکیلی کمرہ میں بیٹھی روتی رہتی۔ اس کے اکیلے پن کو دیکھ کر ایک پرندہ اور دو چوہے اس کے دوست بن گئے، جو ہمیشہ سنڈریلا کی مدد کو تیار رہتے۔

ایک روز بادشاہ نے اپنے بیٹے شہزادہ کے لیے دلہن کی تلاش میں ایک شاندار رقص پارٹی کا اعلان کروایا اور کہا گیا شہر کی تمام کنواری لڑکیاں اس رقص میں شرکت کریں۔ سب لوگ یہ اعلان سن کر بہت خوش ہوۓ، سنڈریلا کی بچپن سے خواہش تھی کے وہ محل دیکھے۔ مگر اس کی سوتیلی ماں اور بہنوں نے اسے وہاں جانے منع کردیا۔

سنڈریلا کی سوتیلی ماں نے کہا تم اپنی بہنوں کو تیار ہونے میں مدد کرو اور یہ بھی کہا کہ میں چاہتی ہوں کہ شہزادہ پہلی نظر میں ہی میری دونوں بیٹیوں میں سے ایک کو پسند کرلے گا۔ سنڈریلا دل کی بہت اچھی تھی اس نے اپنی سوتیلی ماں کو انکار نہ کیا اور بہنوں کو تیار ہونے میں مدد کی۔ اس کا بات کا بدلہ اسے یہ ملا کہ اس کی سوتیلی ماں اسے کمرہ میں بند کرگئی۔

سنڈریلا پہلے تو اپنے کمرے میں اکیلی بیٹھی روتی رہی پھر اسے خیال آیا کہ وہ اپنی امی کا شادی کا جوڑا پہن کر رقص پارٹی میں چلی جاتی ہے۔ جب اس نے جوڑا نکال کردیکھا تو وہ جگہ جگہ سے پھٹا ہوا تھا۔ سنڈریلا نے اسے سلائی کرنے کی کوشش کی جس میں اس کی مدد کو اس کے دوست چوہے اور پرندہ اس کی مدد کرنے لگے۔ پھر سنڈریلا نے خیال کیا کہ اس جوڑے کو ٹھیک کرنے میں اسے کافی وقت لگ جائیں گا اور ہوسکتا ہے رقص پارٹی بھی ختم ہوجاۓ۔ یہ سوچ کر وہ مایوس ہوکر بیٹھ گئی۔

اتنے میں ایک پری نمودار ہوئی، اس نے سنڈریلا کی مدد کی اور اس کو جادو سے ایک شاہی جوڑا پہنایا، پاؤں میں ایک شیشہ کا بنا جوتا بھی پہنوایا۔ سنڈریلا کے دوست خوشی سے کدو کے اوپر کودنے لگے۔ پری نے جادو کیا تو کدو بگی میں، چوہے گھوڑوں میں اور پرندہ بگی سوار میں تبدیل ہوگیا۔ یہ سب دیکھ کر سنڈریلا بہت خوش ہوئی۔ لیکن اچانک سے مایوس ہوگئی اور کہا میری سوتیلی ماں اور بہنیں مجھے وہاں دیکھیں گی تو بہت خفا ہونگی۔ پری نے جادو کیا اور کہا وہ تمہیں نہیں پہچان پائیں گی۔

سنڈریلا بگی پر سوار ہوئی تو پری نے کہا سنڈریلا یہ یاد رکھنا میرا یہ جادو تم پر صرف آدھی رات تک ہی رہے گا۔ آدھی رات ہونے سے پہلے گھر واپس آجانا۔ پھر سنڈریلا محل کی طرف چل پڑی۔ جب سنڈریلا رقص پارٹی میں شریک ہوئی تو سب کی سنڈریلا کی خوبصورتی دیکھ کر آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں۔ سنڈریلا کی سوتیلی ماں اور بہنیں بھی اسے دیکھ کر پہچان نہ سکیں۔ شہزادہ بھی پہلی نظر میں سنڈریلا پر دل ہار بیٹھا اور اسی وقت سنڈریلا کو اپنے ساتھ رقص کی دعوت دے دی۔

سنڈریلا شہزادے کے ساتھ رقص پارٹی میں اتنی خوش تھی کے وہ خوشی سے یہ بھول ہی گئی تھی کہ اس نے آدھی رات ہونے سے پہلے گھر واپس جانا ہے۔ پھر اچانک سنڈریلا کی نظر گھڑی پر پڑی، تو اسے پری کی بات اسی وقت یاد آگئی کیونکہ آدھی رات ہونے میں صرف چند منٹ باقی تھے۔ سنڈریلا نے جلدی میں شہزادے سے اجازت مانگی اور محل سے باہر کی طرف بھاگنے لگی کے اچانک اس کا شیشہ کا جوتا اس کے پاؤں سے اتر گیا اور اس نے جلد بازی میں پرواہ نہ کی اور بگی میں بیٹھی اور وہاں سے چلے گئی۔

شہزادے بھی سنڈریلا کے پیچھا بھاگا مگر اسے صرف شیشہ کا جوتا ہی سنڈریلا کی نشانی کے طور پر ملا۔ اگلے روز شہزادے نے سنڈریلا کی تلاش شروع کی۔ سارے گاؤں کی لڑکیوں کو جوتا پہنا کردیکھا گیا لیکن کسی کو پورا نہ آیا۔ بلآخر وہ سنڈریلا کے گھر گے۔ اور جب سنڈریلا کی ماں سے پوچھا گیا کہ کیا آپ کی بیٹیوں نے رقص پارٹی میں شرکت کی تھی۔ تو اس نے کہا ہاں میں میری دونوں بیٹیوں نے شرکت کی تھی اور ہوسکتا ہے یہ جوتا میری بیٹی کا ہو۔

پھر سنڈریلا کی دونوں سوتیلی بہنوں کو بلایا گیا اور دونوں کو جوتا پہنا کر دیکھا گیا لیکن کسی کو پورا نہ آیا۔ پھر شہزادے نے پوچھا ان کے علاوہ آپ کی کوئی اور بیٹی ہے تو اس کی سوتیلی ماں نے صاف جواب دے دیا۔ شہزادہ مایوسی سے وہاں سے جانے لگا کے اچانک اسے سنڈریلا کے رونے کی آواز آئ تو شہزادے نے ملازموں کو حکم دیا اور کہا پورے گھر میں لڑکی کو ڈھونڈا جاۓ۔

ڈھونڈتے ڈھونڈتے ایک ملازم ایک کمرے کے باہر پہنچا جسے تالا لگا تھا۔ ملازم نے تالے کو توڑا تو اندر اسے سنڈریلا بیٹھی ملی، جب سنڈریلا کو جوتا پہنایا گیا تو اسے پورا آگیا۔ اور شہزادے نے سنڈریلا کو اسی وقت شادی کی پیش کش کی اور ان دونوں کی شادی کروا دی گئی۔ پھر شہزادہ اور سنڈریلا دونوں ہنسی خوشی محل میں رہنے لگے۔

Visited 5 times, 1 visit(s) today
Last modified: April 7, 2024
Close Search Window
Close
error: Content is protected !!