Written by 8:47 am بچوں کی کہانیاں, ناولز

سنہری پرندہ

زمانہ قدم میں ایک بادشاہ رہتا تھا وہ دنیا کہ سب سے خاص سیب کا مالک تھا۔ اس سیب کے درخت پر روزانہ سونے کے سیب لگتے تھے۔ ملی روزانہ سیبوں کی گنتی کرکہ بادشاہ کو بتاتا تھا۔ پھر ایک دن مالی نے بادشاہ کو بتایا کہ ایک سیب غائب ہے۔ تو بادشاہ غصہ میں آتا ہے اور کہتا ہے کہ چور کو بخشا نہیں جاۓ گا۔

اسی رات مالی اپنے بڑے بیٹے کو سیبوں کی حفاظت کے لیے معمور کیا۔ لیکن آدھی رات ہوتے ہی وہ سو گیا اور اگلی صبح ایک اور سیب غائب تھا۔ پھر وہ اپنے اس سے چھوٹے بیٹے کو اس کی حفاظت پر معمور کرتا ہے لیکن رات کے بارہ بجتے ہی وہ بھی سو جاتا ہے اور اگلی صبح جب دوبارہ گنتی کی جاتی ہے تو ایک اور سیب غائب ہو جاتا ہے۔

پھر مالی اپنے سب سے چھوٹے بیٹے کو سیب کی سیبوں کی حفاظت پر لگاتا ہے۔ آدھی رات ہوتے ہی وہ دیکھتا ہے کہ ایک سونے کا پرندہ اڑتا ہوا آتا ہے اور سیب کو توڑ کر اپنے ساتھ لے جانے لگتا ہے۔ تو لڑکا اسے پکڑنے کی کوشش کرتا ہے تو چڑیا کا صرف سونے کا پر ہی ہاتھ میں آتا ہے لیکن پرندہ اڑ جاتا ہے۔ دوسری صبح چڑیا کا پر بادشاہ کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے۔ تو اس کی قیمت کا اندازہ لگوانے پر پتا چلتا ہے کہ اس سونے کے پر کی قیمت پوری سلطنت سے زیادہ قیمتی ہے۔

بادشاہ غصے سے، ایک پر میرے کسی کام کا نہیں ہے مجھے پوری کی پوری چڑیا چاہیے۔ اور کہتا ہے کہ وہ کون بہادر ہے جو میرے لیے اس سونے کی چڑیا کو پکڑ کر لاۓ۔ تو مالی کا بڑا بیٹا چڑیا کو پکڑ کر لانے کی ذمیداری لیتا ہے۔ بادشاہ اسے اجازت دیتا ہے اور وہ اسے ڈھونڈنے نکل جاتا ہے۔ چلتے چلاتے وہ جنگل میں پہنچتا ہے وہاں اسے ایک لومڑی ملتی ہے یہ اسے مارنے کی کوشش کرتا ہے۔ تو اس پر لومڑی کہتی ہے مجھے مارو نہیں میں تمہاری سونے کی چڑیا کو ڈھونڈنے میں مدد کرسکتا ہوں۔

تو لومڑی نے بتایا کہ تم شام تک ایک گاؤں میں پہنچو گے وہاں آمنے سامنے دو گھر ہوں گے۔ ایک انتہائی شاندار اور دوسرا انتہائی خستہ حالت میں ہوگا۔ تم نے خستہ حالت والے گھر میں رات روکنا ہوگا۔ لیکن اس نے لومڑی کی بات سنے بغیر ہی اس کو مارنے کی کوشش کی تو اس کا نشانہ چوکا اور لومڑی بھاگ گیا۔

پھر یہ آگے چل پڑا چلتے چلتے یہ اسی جگہ پر پہنچ گیا جس کا لومڑی نے اسے بتایا تھا۔ وہاں اس نے ویسے ہی دو گھر دیکھے ایک گھر میں پارٹی چل رہی تھی، لوگ کھا پی رہے تھے۔ اور دوسرا گھر انتہائی بوسیدہ تھا اس نے سوچا میں اگر اس میں جاؤں گا تو سب لوگ سوچیں گے میں کتنا بڑا احمک ہوں۔ تو یہ اس پارٹی کا حصہ بن گیا۔ اور چڑیا اور اس بادشاہ کو کیے ہوۓ وعدہ کو بھول گیا۔ دن گزر گیا اور بڑا لڑکا نہیں لوٹا۔

پھر مالی کا دوسرا لڑکا تیار ہوا اور اسی طرح وہ بھی چلتے چلتے جنگل میں پہنچا۔ وہاں اسے وہی لومڑی ملی اور لومڑی نے اسے وہی مشورہ دیا۔ جب وہ بھی انہی دو گھروں کے پاس پہنچا تو اس کا بڑا بھائی بھی وہیں مجود تھا اس کے بڑے بھائی نے اسے بھی اپنے ساتھ پارٹی کا حصہ بنالیا۔ اور وہ بھی بھول گیا کہ وہ ایک چڑیا کو ڈھونڈنے نکلا تھا۔

پھر اگلے دن جب دونوں بھائی نہ لوٹے تو سب سے چھوٹے والے نے باپ سے کہا کہ میں جاتا ہوں اور اس چڑیا کو ڈھونڈ کر لاتا ہوں۔ اس پر مالی نے کہا میں پہلے ہی دو بیٹوں کو کھو چکا ہوں اب تمہیں نہیں کھونا چاہتا۔ اس پر مالی کے سب سے چھوٹے بیٹے نے جواب دیا بابا آپ گھبرائیں نہیں میں جلد لوٹ آؤں گا۔ بیٹے کے اسرار پر مالی راضی ہو جاتا ہے۔

پھر وہ لڑکا چلتے چلتے اسی جنگل میں اسی لومڑی کے پاس جا پہنچتا ہے۔ لومڑی اسے بھی وہی مشورہ دیتی ہے جو اس کے بڑے بھائیوں کو دیا تھا۔ یہ لومڑی کا کہنا مان کر رات اسی خستہ حالت جھونپڑی میں روک جاتا ہے۔ صبح ہوتے ہی لومڑی اس سےدوبارہ اچھے مشورہ کے ساتھ ملنے آتی ہے اور اسے بتاتی ہے کہ اب تم سیدھے آگے جاؤ جب تک تم آگے محل تک نہیں پہنچ جاتے۔

محل کے سب نگران تمہیں سوۓ ہوۓ ملیں گے تم نے گھبرانہ نہیں اور محل کے اندر چلے جانا ہے اندر تمہیں ایک سونے کا دروازہ ملے گا۔جب اس دروازہ کو کھولو گے تو تمہیں سامنے دو پنجرے نذر آئیں گے جس میں سونے کی چڑیا قید ہوگی وہ پنجرہ لکڑی کا ہوگا اور دوسرا پنجرہ سونے کا ہوگا لیکن خالی ہوگا۔ تم پنجرہ چینج کرنے کی کوشش نہ کرنا۔ اس نے لومڑی کی ہاں میں ہاں ملائی اور وہاں سے چلاگیا۔

جب وہاں پہنچا تو جیسے لومڑی نے بتایا بلکل سب ویسے ہی تھا۔ محل کے سب نگران سو رہے تھے یہ اندر گیا اور جب پنجروں تک پہنچا تو اس کے ذہین میں خیال آیا کیوں نہ میں چڑیا کو اس سونے کے پنجرے میں ڈال کر لے جاؤں۔ جیسے ہی اس نے چڑیا کا پنجرہ بدلنے کے لیے پنجرہ کھولا۔ تو چڑیا چہچہانے لگی۔ جس سے محل کے سارے نگران اٹھ گئے۔ اور انہوں نے اس کو پکڑ کر محل کے بادشاہ کے پاس پیش کیا۔ بادشاہ نے جیسے ہی اسے سزا کا حکم دیا یہ گڑگڑانے لگا۔ تو بادشاہ نے کہا ٹھیک ہے یہ چڑیا میں تمہیں تب دوں گا جب تم مجھے سونے کا گھوڑا لاکر دو گے۔

اس نے بادشاہ کی ہاں میں ہاں ملائی اور وہاں سے چلا گیا۔ راستہ میں اسے وہ لومڑی دوبارہ ملی۔ اس نے اسے کہا میں نے تمہیں ایسا کرنے سے منع بھی کیا تھا لیکن تم نے وہی کام دوبارہ کیا اسی لیے تمہیں یہ سزا ملی۔لیکن کوئی بات نہیں میں تمہیں سونے کا گھوڑا ڈھونڈنے میں بھی مدد کرو گا۔ لومڑی نے اسے بتایا کہ تم سیدھے جاؤ وہاں تمہیں سونے کا گھوڑا ملے گا اور اس کے سب رکھوالے سوۓ ہوۓ ہوں گے یاد رکھنا وہاں پر دو کاٹھی ملیں گی ایک سونے کی ہوگی اور دوسری چمڑے کی۔ لیکن تم چمڑے کی ہی ڈالنا۔

یہ لومڑی کی ساری بات سن کر وہاں سے چل پڑتا ہے اور جیسے ہی وہاں پہنچتا ہے سونے کا گھوڑا دیکھ کر کہتا ہے اس پر یہ چمڑے کی کاٹھی دیکھ کر کہتا ہے کہ یہ تو اس پر اچھی نہیں لگے گی کیوں نہ میں اس پر سونے کی کاٹھی ڈال دوں۔ یہ ابھی سونے کی کاٹھی ڈالنے ہی لگتا ہے کہ گھوڑا بول پڑتا ہے۔ گھوڑے کی آواز سن کر اس کے رکھوالے آگۓ۔ اور اسے پکڑ کر اس جگہ کے بادشاہ کے پاس لے جاتے ہیں۔ جیسے ہی بادشاہ اسے سزا کا حکم دینے لگتا ہے تو یہ گڑگڑانے لگتا ہے تو پھر بادشاہ اسے کہتا ہے کہ جو میرے لیے ایک پیاری سی شہزادی ڈھونڈ کر لاؤ۔ پھر میں تمہیں یہ سونے کا گھوڑا دوں گا۔

یہ وہاں سے بادشاہ کا حکم مان کر چلا جاتا ہے۔ راستہ میں اسے پھر سے اسے لومڑی ملتی ہے اور اسے کہتا ہے کہ تم نے اس بار بھی میرا کہنا نہیں مانا تھا۔ اگر میرا کہنا مانا ہوتا تو اب تم گھوڑا اور چڑیا لے کر واپس جاسکتے تھے۔ لیکن چلو کوئی بات نہیں۔ میں تمہاری اس بار بھی مدد کرنے کے لیے تیار ہوں۔ اور تمہاری شہزادی کو ڈھونڈنے میں مدد ضرور کروں گا۔ اب تم سیدھا چلے جاؤ وہاں تمہیں محل ملے گا محل کے اندر چلے جانا وہاں تمہیں شہزادی ملے گی تم اسے بوسہ کرنا وہ تمھارے ساتھ چل پڑے گی۔ لیکن یاد رکھنا شہزادی بادشاہ کو نہ بتا پاۓ۔

وہ لومڑی کی بات سن کر آگے چل پڑا اور ویسے ہی کیا جیسے لومڑی نے اسے کرنے کو کہا اس نے شہزادی کو بوسہ دیا اور وہ اس کے ساتھ چلنے کو تیار ہوگئی ابھی محل سے باہر جانے ہی لگی تھی کہ اچانک شہزادی رونے لگی اور لڑکے سے التجاح کی کے میں اپنے والد کو سب بتانا چاہتی ہوں۔ لڑکے نے اجازت دے دی اور شہزادی نے جیسے ہی اپنے باپ کو سب بتایا تو اس نے کہا کے میری بیٹی تم تب لے جاسکو گے جب تم میری کھڑکی کے سامنے آنے والے اس پہاڑ کو ایک ہفتہ میں توڑ دو گے۔

اس نے کوشش کی لیکن ایک ہفتہ میں وہ پہاڑ کا صرف کچھ حصہ ہی توڑ سکا۔ پھر وہ تھک کر ایک جگہ بیٹھ کر پریشانی کے عالم میں کچھ سوچ ہی رہا ہواتھا ہے کہ اتنے میں اس کی دوست لومڑی اس کی مدد کو آپھنچتی ہے۔ اور اسے کہتی ہے تم سو جاؤ اور میں تمھارے حصہ کا کام کر دیتی ہوں۔ پھر اگلے دن صبح جب بادشاہ اٹھ کر کھڑکی سے باہر دیکھتا ہے تو وہاں کچھ نہیں ہوتا۔ پھر بادشاہ خوشی خوشی اپنی بیٹی کا ہاتھ لڑکے کے ہاتھ میں دے دیتا ہے۔

نوجوان اور شہزادی وہاں سے چل پڑتے ہیں راستہ میں انہیں وہی لومڑی دوبارہ ملتی ہے۔ اور اسے نصیحت کرتے هوۓ کہتا ہے کہ تم شہزادی، گھوڑا اور چڑیا دونوں کو حاصل کرسکتے ہو۔ اس پر لڑکا حیرانگی سے پوچھتا ہے وہ کیسے تو لومڑی اسے کہتا ہے کہ تم بادشاہ سے ملنا اور اسے شہزادی سونپنا جب وہ تمہیں گھوڑا دے تو شہزادی کو جلدی سے گھوڑا پر بیٹھانا اور تیزی سے گھوڑا بھگا کر وہاں سے چلے جانا۔ پھر تم دوسرے بادشاہ کے پاس جانا انھیں گھوڑا دینا اور جب وہ تمہیں سونے کی چڑیا دے تو اس سے پنجرہ پکڑنا اور تیزی سے گھوڑا بھگا دینا۔ یوں تم سب حاصل کرلو گے۔

لڑکے نے ویسا ہی کیا اور کامیاب ہوگیا۔ پھر وہ دوبارہ لومڑی سے ملا اور اس کا شکریہ ادا کیا۔ تو لومڑی نے اسے ایک اور نصیحت کی کہ یاد رکھنا واپس جاتے ہوۓ کسی کو توان نہ دینا اور ندی کے کنارے نہ بیٹھنا۔ پھر وہ لومڑی کی نصیحت سن کر وہاں سے چل پڑے۔ وہ واپسی پر اسی جگہ دوبارہ پہنچے جہاں اس کے بھائی دونوں پارٹی کے لیے روک گے تھے۔ یہ وہاں دیکھتا ہے کہ وہاں دیکھتا ہے کہ اس کے دونوں بھائیوں کو پھانسی دی جا رہی ہوتی ہے کیونکہ ان دونوں پر چوری کا الزام ہوتا ہے۔ یہ وہاں انھیں چھوڑوانے کے لیے توان دیتا ہے اور انہیں چھوڑوا کر اپنے ساتھ لے جاتا ہے۔🌹

راستے میں ندی آتی ہے تو لڑکے کے دونوں بڑے بھائی کہتے ہیں کہ آؤ اس ندی کنارے بیٹھ کر کچھ آرام کر لیں۔ یہ بھائیوں کی بات مان کر وہیں بیٹھ جاتے ہیں۔ پھر کچھ دیر بعد اس لڑکے کے دونوں بھائی اسے اٹھا کر ندی میں پھینک دیتے ہیں اور شہزادی، گھوڑا اور چڑیا سب کو لے کر اپنے بادشاہ کے پاس چلے جاتے ہیں اور اسے جاکر بتاتے ہیں کہ یہ سب انہوں نے اپنی ہمت اور بہادری سے کیا ہے۔

اتنے میں لومڑی وہاں اس کی مدد کو بہنچ جاتی ہے اور اس کی جان بچا کر کہتی ہے میں نے تمہیں یہ سب کرنے کو منع کیا لیکن تم نے پھر بھی یہ سب کیا۔ لیکن کوئی بات نہیں میں تمہاری پھر مدد کرنے کو تیار ہوں۔ اس پر لڑکا خوشی سے بولا تم میرے سچے دوست ہو۔ پھر لومڑی نے اسے مشورہ دیا کہ تم بادشاہ کہ محل میں اپنا منہ ڈھانپ کر جانا۔ کیونکہ اگر تم ایسے ہی گے تو تمھارے بھائی تمہیں پہچان لیں گے اور تمہیں نقصان پہنچائیں گے۔

اس نے لومڑی کی بات پر عمل کیا اور ویسا ہی کیا جیسے لومڑی نے کہا تھا۔ جب وہ بادشاہ کہ دربار پہنچا تو اس نے منہ سے نقاب ہٹایا اور بادشاہ کو ساری حقیقت بتا دی۔ بادشاہ نے لڑکے کی بات سن کر اس کے بڑے دونوں بھائیوں کو سزا کا حکم دیا۔ اور لڑکے کو شہزادی دے دی گئی۔ کچھ ہی عرصہ بعد بادشاہ کی موت کے بعد اس لڑکے کو بادشاہ کی حکومت کا وراثت مل جاتی ہے۔

پھر ایک طویل عرصہ کے بعد وہ چہل قدمی کرتے ہوۓ جنگل میں جاتے ہیں وہاں انھیں وہی لومڑی ملتی ہے۔ لومڑی آنکھوں میں آنسو لیے اسے کہتی ہے کہ مہربانی کرکہ مجھ پر ایک احسان کرو مجھے مار دو۔ لڑکا آنکھوں میں آنسو لیے ویسا ہی کرتا ہے جیسا اسے لومڑی نے کہا ہوتا ہے۔ جیسے ہی لومڑی مرتی ہے وہ مرتے ہی ایک شہزادہ کی شکل میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ جب شہزادہ ہوش میں آتا ہے تو اسے بتاتا ہے کہ وہ اسی شہزادی کا بھائی ہے جو کئی سال پہلے گم ہوگیا تھا۔

ختم شد

Visited 9 times, 1 visit(s) today
Last modified: April 7, 2024
Close Search Window
Close
error: Content is protected !!