Written by 4:15 pm شاعری

صحرا کی ریت سے بچ کے رہنا

صحرا کی ریت سے بچ کے رہنا بھٹکا دیتی ہے
دنیا جتنی بھی ہمدرد ہو ایک دن رولا دیتی ہے

صبح سے پہلے آنے کا وعدہ نہیں کر سکتا
دن ڈھلتے ہی شام سورج بجھا دیتی ہے

ابھی سرد ہوائیں تو چلی ہی نہیں
نہ جانے کیوں شام دل کو دسمبر بنا دیتی ہے

مجھے تنہائی پسند ہے صرف اپنے واسطے
یہ محبت انسان کو خود غرض بنا دیتی ہے

ملنے آتا ہے کوئ رات کے پچھلے پہر مجھے
دنیا انسانوں کو بھی خواب بنا دیتی ہے

عشق کی بات نہ پوچھ ہیر سے
محبت انسان کو رانجھا بنا دیتی ہے

تو نے پکارا ہے تو لوٹ آیا ہوں وحشت سے
تیری آواز مجھے پاگل بنا دیتی ہے

دل کی ہلچل کو پاگل دل لگی سمجھ بیٹھا
یہ دل لگی انسان کو عاشق بنا دیتی ہے

میں لوگوں سے کم ہی ملتا ہوں اب
لوگوں کی باتیں مجھے تیری یاد دلا دیتی ہے

میں اب نظریں چرانے لگا ہوں خود سے بھی
میری نظریں تیرے چہرے کا عکس بنا دیتی ہیں

میں سوچتا ہوں تم خوبصورت تو نہیں تھی اتنے
محبت تو لیلی کو بھی ہور بنا دیتی ہے

خیر وجہ کوئی بھی ہو مگر اب ہم ساتھ نہیں
یہ عاشقی انسان کوتنہا،الگ، منفرد بنا دیتی ہے

وہ دسمبر کی سرد شام میں آخری بار کہا اس نے مجھے
کبھی کبھی تیری باتیں مجھے منیب بنا دیتی ہے

Visited 3 times, 1 visit(s) today
Last modified: July 1, 2024
Close Search Window
Close
error: Content is protected !!