مصنف : خالد دانش
اک پاکیزہ چہرہ بہت پہلے کبھی اپنے تخیل میں تراش چکا تھا جسے ضبط تحریر میں لانے کے لیے کسی صحیفے کا منتظر تھا
آج صبح صادق کے وقت میرے دل کے گلستاں پر پڑتی شبنمی پھوار نے مجھے اس حسین و جمیل چہرے کی صورت گری پر آمادہ کیا۔۔
مجھے یقین کامل ہے۔۔
یہ قلبی صداقتوں کا طرز بیاں ، یہ انداز سخن ، یہ دم بستہ اور صموت چاہ میرے حروف سے خوشبو بن کر اٹھے گی جس کی مہک اس طلسماتی آنکھوں والی کی روح کو سیراب کر دے گی چاہے دستک ہی سہی۔۔
پھر
وہ مثل سفید گلاب کھل اٹھے گی عین میری طرح جس طرح میں کھل اٹھا ہوں ، مہک اٹھا ہوں۔۔
روز اول سے اس کی چاہ ہر قید و بند سے عاری ہو کر ، اس گل بنفشی کی مثل میرے سینے میں خون جگر سے پروان چڑھ رہی ہے جس کی اسے خبر تک نہ ہو سکی۔۔
پھر یوں ہوا کہ۔۔دل کے شفاف کاغذ پر اقرار نامے لکھتے لکھتے لہو کی روشنائی سے ورق دل سرخ ہونے کو تھا
کہ۔۔
وہ سطح افق پر محبت کی لکیر بن کر ابھری گویا مجھے میری تپسیاوں کا ثمر مل گیا۔۔گرچہ یکطرفہ ہی ہے
سنو ! تم میرے قلم اور میری پلکوں سے آنکھ میں داخل ہو کر یہ دو در بند چکی ہو۔۔
شاید تمھیں اس کا اندازہ کبھی نہ ہو سکے گا
البتہ مجھے اس کا بھی ملال نہیں ہے کیونکہ۔۔
عبادت اغراض سے مبرا ہو تو روح کا قرار ہوتی ہے۔