ضرب جمال یار ہو
تقدس بھی نا پامال ہو
میں جو دیکھو شب بھر کی مسافتیں
تو آنکھوں میں تیرے سوال ہوں
صحراؤں سے وابستگی رہتی ہے میری
تپتی چھاؤں کا حسن کمال ہو
یہ وسوسوں کے بکھیرے ولولے
میری زات ذرہ شباب ہو
آب بھی مے لگے جام جاناں کے سامنے
ایک محفل ہو ایسی اور یہی آداب ہوں
عبدالمنیب
Visited 4 times, 1 visit(s) today
Last modified: July 1, 2024