Written by 7:02 pm International, تحریریں • One Comment

عشقیہ آلاپ

کس قدر دلکش منظر تھا جب میری روح پر تمھاری محبت نازل ہو رہی تھی
اور
میں وجدانی کیفیت میں ستاروں کو سمندر میں گرتے دیکھ کر عجب کیف سے سرشار ہو رہا تھا

کہ۔۔اک صدا گونجی

یہ ستارے غسل محبت کو اترے ہیں تاکہ ان کی ٹھنڈک سمندر کی پاتال میں بکھری حدت میں ضم ہو کر اس کی لہروں کو دھمال سے روک دیں۔۔

اے موسم گرما کے دلکش چاند
اے روشن جگنو
اے جنگلوں میں کھلے گلاب
اے حسیں چاندنی
اے شجر محبت
اے نسخہ کیمیا

آو ! ہم ماہی خور پرندوں کا روپ دھار کر سطح سمندر پر رقص کناں ہو جائیں
تاکہ
غسل محبت کرتے ستاروں کا عشقیہ آلاپ پائے تکمیل کو پہنچے

دیکھو ! سمندر کے آخری کنارے پر سورج رنگ بدل رہا ہے ، اس سے قبل کہ اندھیرا دبیز ہو جائے ، ہمیں اک دوجے کی آنکھوں میں محبت کی کشادگی دیکھنی ہے پھر۔۔
پلکوں کے کواڑ بند کر لیں گے تاکہ کوئی رہزن ہماری آنکھوں میں جھانک بھی نہ سکے

کیونکہ۔۔ہم ایک دوسرے کے لیے گوندھے گئے ہیں ، دوسرا سہن ہو نہیں سکتا۔۔
یہ شرک ہم دونوں کرنا نہیں چاہتے
یہ شرک ہم سے ہو نہ پائے گا۔۔

Visited 31 times, 1 visit(s) today
Last modified: October 17, 2024
Close Search Window
Close
error: Content is protected !!