Written by 8:28 pm International, تحریریں

عشقیہ اظہار

مرشد تم گواہ رہنا۔۔اک روز قلبی صداقتیں اور سچی پکار بر آئے گیاور تماپنے دل کے مخملی پردوں کے پیچھے چھپے عشقیہ اظہار میں عار محسوس نہیں کرو گی۔۔عالم ارواح سے اب تلک ہماری روحیں ریگ صحراوں میں بھٹک چکیںخوابوں کے منظر جو اب سچ ہوئے تو پھر خوف کیوں؟خوب غور سے مری کتاب عشق کے صفحہ اول پر نظر ڈالوجہاں تم نقش ہوجہاں تم عزت و اجلال ہواور باقی۔۔سب اوراق اب بوسیدہ ہوئےسب حروف مٹ گئے۔۔بادلوں نے اپنی انگلیوں سے چاند کے روشن ماتھے سے پردہ ہٹا کر میری آنکھوں کو روشن کیاگرد کے سب حجاب جھڑنے میں صدیاں لگیںخیر ہےجو ہو گیا سو ہو گیا۔۔آج اور آنے والے سب کل سچے ہیںیہ وعدہ رہایہ وعدہ رہامرشد تم گواہ رہنا۔۔سب عارضی پتھراوراپنے ہاتھوں سے تراشے بت ، دل کے مندر سے اٹھا کر پھینک چکا ہوںمجھے اک شمع تھی درکار جو میری روح کی غاروں میں اجالے کا سبب بنتی۔۔سو اب وہ ہے زمینی چاند ہے وہمگر اپنے حسن سے آسماں کے چاند کو گرہن لگاتی ہےعجب ہے اس کی مسکراہٹگلوں کو رشک کرنے پر مجبور کرتی ہے کہہم سا حسن اور خوشبو اسے کیسے میسر ہےبشر ہو کر جو حوروں کو بھی شرما دےپری پیکر ، سرتاپا قیامت ہےجس کی ہے ، اسے اس کا لمس مبارک ہوسنو ! میں ہی وہ خوش بخت ہوںکہجس کی تپسیاوں کا ثمر یہ گل ہےمرشد تم گواہ رہنا

Visited 4 times, 1 visit(s) today
Last modified: October 12, 2024
Close Search Window
Close
error: Content is protected !!