خالد دانش
پیکر تراشی گرچہ میرا منصب نہیں
میں تو بس اپنے قلبی احساسات و کیفیات کی تصویر کشی کرنے کا مکلف ہوں
آج میں اک حور شمائل سے اپنی اٹوٹ محبت کی سچی داستان رقم کرنے جا رہا ہوں
جو ہم دونوں کے معاملات مہر و محبت اور واردات عشق کی لازوال و معطر روداد ہے۔۔
جب لفظوں میں نغمگی
ساز
سوز
جذبات
خلوص
اور
سچائی کی آمیزش ہو جاتی ہے تو اک پاکیزہ جذبہ۔۔۔
محبت۔۔معرض وجود میں آتا ہے۔۔
محبت وہ نور و تجلیات کی بارش ہے جو دل کے ویرانوں میں بہار بن کر برستی ہے۔۔
ہمہ وقت محبوب کی چاہت کے راگ معجزاتی طور پر سنائی دینے لگتے ہیں۔۔
پھر دوجسم ایک جان ہو کر تیز و تند ہواوں میں اڑان کا لطف اٹھاتے ہیں۔۔
دنیا سے بے خبر صنم کی پرستش
اور
اک دوجے کی مسحور کن آواز سے بکھرے پھولوں سے روح کی تراوٹ کا سامان کرتے ہیں۔۔
آج میرے دل میں خیال آیا کہ وہ اپنی محبت کو راز رکھنا چاہے تو اسے حق ہے
مگر
میں اپنی ازلی و ابدی محبت کے لطیف جذبے و محسوسات کو سپرد قلم کر ہی دوں۔۔۔
میرے باطن میں پوشیدہ محبوب کے جمال کا احساس اک ایسی جھلملاتی شمع کی مثل روشن ہے
جس کی کرنیں میرے دل کو منور کر چکی ہیں۔۔۔
یہی وجہ ہے کہ میری سوچ
فکر
علم
ادب
فن
اور
شاہکار تحریروں میں وہی جلوہ گر رہتی ہے۔
اس کے خدو خال پر کیا لکھوں
کہ حسن کا بیکراں سمندر ہے
جس کی زلفوں سے میئسر ہے مجھے چاندنی سی ٹھنڈک
آنکھیں اس کی مہ کے پیالوں جیسی
اور
سیف الملوک جھیل کا اک عکس حسیں ہو جیسے
ہونٹ ایسے کہ جنھیں دیکھ کر پنکھڑی گلاب کی بھی شرماتی ہے
شبنمی وجود
تتلیوں کا رنگ جس کا پیراہن
اور
جسے پریاں بھی ہوائی بوسے دیں۔۔
میرا محبوب تو بس ایسا ہے
انمٹ محبت پر مختصر تحریر جس کا ایک ایک لفظ چاندنی سے دھلا ہے۔۔۔