عمر کٹ گئی تمہارا ہجر منا تے
تازہ لہو سے دیپ جلاتے
تمہارے بعد زمانے میں پیچھے گئے
گھڑی سے گھڑی ملاتے عمر سے عمر ملاتے
مجھ سے کہا تھا کہ وہ ایک روز میرے شہر آئے گا
بالوں میں چاندی اتر آئی اپنا شہر سجاتے
تیری خوشی کی خاطر تجھ کو چھوڑ دیا
باقی عمر لگ گئی ہے خود کو دوبارہ بناتے
اس کو ترک تعلق پر بہت ناز ٹھہرا
منیب میں مر گیا تیرا ہجر مناتے
عبدالمنیب
Visited 8 times, 1 visit(s) today
Last modified: June 6, 2024