مصنف : خالد دانش
تمھارے خدشات کی کتاب کو دم بستہ عبادت گردان کر صفحہ در صفحہ پڑھ چکا ہوں
اور
تمھاری آنکھوں کی مترنم جھیل میں اتر کر مطالعے کا اعزاز بھی حاصل کر چکا ہوں
رات کی تاریکی میں جب کبھی سگریٹ کا گہرا کش لیتا ہوں تو یکایک وہ دھواں تمھارے پاکیزہ وجود کا مجسمہ تراش دیتا ہے پھر۔۔
میں تمھاری ہتھیلی پر کنداں لکیروں میں الجھ جاتا ہوں
اور فیصلہ کرتا ہوں کہ۔۔
میں تمھیں دل کی غار میں بٹھا کر تمھاری پوجا کرتا رہوں اور صدیاں بیت جائیں
لیکن
تمھیں اپنا لمس عطا نہ کروں کہ۔۔
میری انگلیوں کے پوروں سے کہیں تمھارا موم بدن جھلس نہ جائے۔۔
کیونکہ
میں طاہر برق ہوں۔۔
Visited 3 times, 1 visit(s) today
Last modified: October 4, 2024