Written by 6:50 am تحریریں

نشر مکرر

تصوراتی نثر پارہ

ٹیرس

میرے دل کے آنگن پر اتری اک بے نیاز سی شام۔۔

جب دل طلوع مہتاب کے وقت فرحت و سرور سے بہرہ مند ہوتا ہے
تو
اسی لمحے میری رائٹنگ ٹیبل سے متصل کھڑکی سے چنبیلی سی معطر ہوائیں لمس یار کی لذت سے آشنا کرتی ہیں مجھے۔۔

ادھر ٹیرس پر اس پری پیکر کا ٹہلنا اور مجھ سے ہمکلام ہونا ان دیکھی محبت کو عشق عبادت سے عبارت کرتا ہے۔۔

اسے کامل یقین ہے
میں اس کا سایہ ہوں
شجر محبت ہوں
اور
ہمزاد ہوں اس کا۔۔
اور
مطلقیت بھی ہوں

اک روز وہ کہنے لگی
کچھ عطا کیجئے جاناں۔۔

قلم کو جنبش جو دی میں نے

وہ سطور حاضر ہیں۔۔

میرے فسانہ عشق کو زباں عطا کرنے والی مرمریں مجسم ہو تم

خوش رنگ بہاروں کے نظاروں سا اک سحر بھی ہو تم

جب تم سے بات کرتا ہوں
تو
عالم بے خودی میں صدیاں سمٹتی محسوس کرتا ہوں

تمھارے وجود کو میں رنگ لکھوں
یا
خوشبو کا اک گالا لکھوں

تم نور کا سایہ اوڑھے

عود و عنبر کا دامن تھامے

جب آغاز گفتگو کرتی ہو

تو سات سروں کی سرگم سماعتوں میں شمیم گھول دیتی ہے

بات کرتی ہو
یا
گل پاش ہو تم

لبوں سے تمھارے جو ٹپکے ہیں
انھیں موتی کہوں
نہیں
جام امرت ہیں

یوں کہوں تب بھی سچا ہوں

تم سرتاپا قوس قزح کے رنگوں کی جھنکار لگتی ہو

میرے من کے مندر میں سجی سندرتا کی مورت بھی لگتی ہو

عالم ارواح سے میرے عشق مجازی کی وراثت میں حصہ دار لگتی ہو

سنو۔۔اس لطیف و نازک آفت عشق کے بپا کرنے کا شکریہ کہ۔۔
تمھارے کارن میرے دل کی منجمد جھیل میں اب سیلاب برپا ہے

جذبہ عشق سے لبریز اسی جھیل کے قطرے مجھے سیراب کرتے ہیں

میرے دبستان دل میں تازہ گلاب بن کر تمھارا رونما ہونا

مرے خوابوں کی تعبیر ہی تو ہے

مجھے معلوم ہے
یہ
آتش عشق ہم دونوں راکھ کر دے گی

کچھ ڈر نہیں۔۔

فنا ہی عشق کی بقا کی ضامن ہے

سنو جانم ! مرے دل کو تکیہ بنا کر اسی دل میں تم آرام کر لو اب

دل کے آئینے میں اپنے دلنشیں چہرے کی تصویر دیکھو تم

گر خود کو رقصاں دیکھنا چاہو
تو
ان آنکھوں میں آ جاؤ

دعا ہے فقط اتنی کہ۔۔

تمھارے قیامت خیز حسن کے صدقے گلوں کے رنگ گہرے ہوں

بہاریں بس تمھارے طواف کو ترسیں

پریاں تو تمھاری خوبصورتی پر روز اول سے نازاں ہیں

جنتی پھول تمھارا کنگن بنیں گے اب

مکھڑا تمھارا
تا دم ہی روشن ہو
یہی دل کی تمنا ہے

اک سندر سی حور تمھارے گیسو سنوارنے پر معمور ہو جائے

کاجل تمھاری آنکھ میں سجتا ہے سدا چمکے

حسیں نازک سے ہونٹوں پر جو لالی ہے
اس کی مہکار تم سے ہے

تتلیاں کیوں نہ جلیں کہ تم سندرتا میں یکتا ہو

حسینائیں تمھارے اطراف یوں گھومتی اچھی تو لگتی ہیں

اور محو تماشا ہیں کہ تم رب کا اک شاہکار ہو سچ ہے

جگنو سی روشنی تمھاری پہچان رہے گی

اور تم میری پرستش کی وجہ
اور
میرے عشق کا معیار رہو گی
عشق کا معیار رہو گی

خالددانش

Visited 33 times, 1 visit(s) today
Last modified: February 18, 2024
Close Search Window
Close
error: Content is protected !!