Written by 2:54 pm International, شاعری

وہ بیٹھتی ہے دریچے میں رات ہوتے ہی

پڑھائی کرنے کے ہی درمیان کھینچتی ہے
کبھی کبھی تو وہ لڑکی یوں دھیان کھینچتی ہے

وہ بیٹھتی ہے دریچے میں رات ہوتے ہی
اور اُس کے بعد ستاروں کے کان کھینچتی ہے

ہزار جان بھی قربان شاہ زادی پر
کہ جس ادا سے وہ مجھ پر کمان کھینچتی ہے

یوں کھینچتے ہیں مجھے تیرے جھمکے اپنی طرف
کسی نمازی کو جیسے اذان کھینچتی ہے

کلیجے اُن کے چباتی ہے بعد میں وانی
کہ واعظوں کی وہ پہلے زبان کھینچتی ہے

~غالب برہان وانی

Visited 15 times, 1 visit(s) today
Last modified: November 1, 2024
Close Search Window
Close
error: Content is protected !!