صبح کی پاکیزہ کرن
عود کی خوشبو
سحر کی شبنمی لطافت
گرم موسم کی ٹھنڈی پھوار
نازک انگلیوں کے پوروں سے تتلیوں کو چھوتی پری پیکر
خوشبو بھرا ظروف
عنبر ، گلاب ، موتیا اس کے مقابل ہیچ لگتے ہیں
باد صباء ہے
جام شفاء
گل سنبل
گل طاؤس اس جیسے کہاں
مجسم شراب
مجسم حسن
مجسم حیا ہے وہ
سطح افق پر کھینچی گئی معطر لکیر
جیسی وہ
میری آنکھوں سے اوجھل ہو نہیں سکتی
اور ہاں۔۔
کوئی جیت جائے تو
اعلان لازم ہے
اسے فاتح اور خود کو مفتوح تسلیم کر لینا
سنو جاناں
تم فاتح
اور
میں مفتوح
تسلیم کرتا ہوں
تسلیم کرتا ہوں
خالددانش
Visited 53 times, 1 visit(s) today
Last modified: November 25, 2024