Written by 6:33 pm International, تحریریں

پریمکا اور آنکھیں

میں روشنائی کی دوات میں ڈوبا ہوا پریمی جب ہزاروں میل کی مسافت پر تشریف فرما اپنی پریمکا کی آنکھوں کی بارگاہ میں ممتاز حضوری کا شرف حاصل کرتا ہوں تو وجدانی کیف سے سرشار ہو کر ان طلسماتی آنکھوں پر معطر قصیدہ لکھنے کا قصد کرتا ہوں
اور
سفید کاغذ پر ان روش چراغوں کی لو منعکس کرتے ہوئے نفس کی گہرائیوں میں اتر کر سوچتا ہوں کہ۔۔
پریم ہی وہ پاوتر جذبہ ہے جو نہ صرف روح سے کذب کو نوچ کر پھینک دیتا ہے بلکہ۔۔
پریم وہ پاوترتا ہے جو شعلوں کا روپ دھار کر روح کے اندھیروں کو اجالوں میں بدلتی ہے اور پھر دل شفاف موتیوں کی مثل چمکتا دکھائی دیتا ہے

سنو جانان ! تمھاری دلکش ، دلنشیں اور نشیلی آنکھیں میری کفایت نفسی کی ضامن بن کر جب مجھ پر اسرار کے در کھولتی ہیں تب کچھ ابہام نہیں رہتا
اور
یوں میں تمھاری شراب آنکھوں کا جام حلق سے اتار کر انھیں جام حیات لکھتا ہوں۔۔

معصوم آنکھیں
جن میں بانکپن رقص کرتا ہے
گہرا سمندر
شہد سی مٹھاس جس میں ہے
محبت کا قرار
شفا کا نسخہ
محبت کا گمان آنکھیں
میرا آئینہ بھی ہیں

مے کا پیالہ
نشے میں غرقان یہ آنکھیں
رہزن ہیں
مرے دل پہ قابض ہیں
تیری یہ نیم باز آنکھیں

حیا کا حسن
شرم سے جھکی جھکی آنکھیں
سراپا حجاب
میرے دل کی کتاب آنکھیں

کوئی پوچھے
تو بتلا دوں
یہ ہیں سیف الملوک جھیل سی آنکھیں
مترنم آبشار جیسی ہیں

گلاب چہرے پر نقاب
حسن یار کرے کمال
چمکتی آنکھوں کا جمال

شرح حیات
جادوئی حصار
نور جمال
مہکتا اک گلاب

آنکھ وہ جھپکے
تو
سحر ہو جائے

موند لے گر آنکھ
دل پر چھائے کالی گھٹا
کواڑ کھولے
پلکوں کو جنبش دے
سکوں
میرے دل کو تب آئے

سنو جانان !
تمھاری حسین آنکھیں تو

حضور آنکھیں
جناب آنکھیں
سوال آنکھیں
جواب آنکھیں
شوق وصال آنکھیں

روح پرور ہیں
مصوری کا کمال آنکھیں
میری زندگی بھی ہیں

Visited 1 times, 1 visit(s) today
Last modified: October 13, 2024
Close Search Window
Close
error: Content is protected !!