Written by 6:41 pm International, تحریریں

کن

آج عقیدت کی حدت آمیز روشنی نے میرے دل کی سرنگ کو پرنور کر دیا۔۔
میری بھٹکی ہوئی آہیں باد صبا کی ٹھنڈک سے سانسوں سے الجھ کر یکبارگی سے سلجھ گئیں۔۔اور
میں جو مسکرانا بھول کر الفاظ کی گہرائیوں میں اترنا اور حرف و معنی کی لہروں کے ساتھ تیرنے پر بضد تھا کہ۔۔
اس کی انگلیوں کے پوروں پر سجی حنا نے الفاظ کا شائستہ و شگفتہ روپ دھار کر مجھ منتشر کو یکجا کر دیا۔۔
شاید میری روح صدیوں سے مخاطب کے اس ارتکاب کی منتظر تھی
اور پھر اس کے پاکیزہ و مشرقی وجود نے میرے دل میں شمع فروزاں کر ہی دی۔۔

سنو! میرے تعظیمی کلمات پر ایمان رکھنا کہ۔۔
آج جوں ہی سفید کاغذ پر تمھارا باوقار مجسم تصویر کرنے کی جسارت کی تو حروف خوشبو میں بدل گئے اور تم مثل گلاب میرے کاندھے پر سر رکھ کر ، آنکھیں موند کر لمحے بھر کو سو گئیں۔۔

میری مجال نہیں کہ تمھیں چھو کر بیدار کروں ، تمھارے حسین خوابوں اور تصورات میں خلل ڈال سکوں۔۔

بس یہ سمجھ لو کہ۔۔
ہم یونہی نہیں ملے کوئی تو ہے جو ہمیں اک دوجے کا مونس و غمگسار بننے کے لیے۔۔کن۔۔کہہ چکا ہے۔

Visited 6 times, 1 visit(s) today
Last modified: October 4, 2024
Close Search Window
Close
error: Content is protected !!