Written by 7:12 pm شاعری

ہجر کی چوٹ

ہجر کی چوٹ لگ چکی
ایک باغ مجھ میں اجڑ گیا
ایک کلی مجھ میں کھلی تھی
اک پھول مجھ سے بچھڑ گیا

شجر تھا میرے اطراف میں
اک شاخ وصل کی ٹوٹ گئی
اک طوفان چلا آندھی نما
پھر تو بھی مجھ سے بچھڑ گیا

چوکھٹ دل کی لرز گئی
سرگوشی سے اک آہٹ ہوئی
ایک نظر میری تجھ پر پڑی
تیری نظر کا مجھ پر بھی وار ہوا

زلفیں اسکی لہراتی تھیں
جو رات کی رانی کہلاتی تھیں
شام کی محفل کا منظر تھا
اور چاندھ بھی آدھا تنہا تھا

رات آدھی گزر چکی
کچھ بات ہماری بڑھ چکی
میرے شانے پر اسنے سر رکھا
میری زات مکمل ہو چکی
یہ رات مکمل ہو چکی

صبح کو میری آنکھ کھلی
وہ خواب مجھ سے بچھر چکا
وہ یاد میں میری بس چکا
وہ دل میں میرے اتر چکا

Visited 5 times, 1 visit(s) today
Last modified: July 1, 2024
Close Search Window
Close
error: Content is protected !!