Written by 11:15 am شاعری

ہم صبح سے ڈرنے والے ہیں

ہم صبح سے ڈرنے والے ہیں

کیا واقعتہ” بچھڑنے والے ہیں

رات سے پہلے سو جاتے ہیں

ہم خوابوں میں مرنے والے ہیں

کوئی بھی تو مکان نہیں ہے پھر بھی

ہم اس کھنڈر سے گزرنے والے ہیں

میری چوکھٹ پہ بیٹھے بھی جگنو

تیری دہلیز پہ مرنے والے ہیں

میں عشق و محبت سے اک روز مکر جاؤں گا

ہم بزرگوں سے ڈرنے والے ہیں

Visited 27 times, 1 visit(s) today
Last modified: June 6, 2024
Close Search Window
Close
error: Content is protected !!