Written by 7:01 pm شاعری

یہ سردیوں بڑی خاص ہوتی ہیں

یہ سردیوں بڑی خاص ہوتی ہیں
جیسے جیسے دھند زمین پر گرتی ہے ہے
ذہن پر پڑی دھند کے سبھی بادل چھٹ جاتے ہیں
اور ماضی کی یادوں کا منظر صاف دکھائی دینے لگتا ہے
خواہ وہ نومبر ہو دسمبر ہو یا پھر جنوری
دل بس اپنے گزرے ہوۓ اچھی یا بری یادوں کو یاد کرتا ہے
کبھی روتا ہے مسکراتا ہے سردیوں کا ہر لمحہ دل کو اداس کرتا ہے
سردیوں میں گرم شال کندھوں پر اوڑھے شاموں کو چھت پر تنہا ٹہلنا
کبھی مسکرا کر خود سے باتیں کرنا
کبھی بھیگی آنکھیں لیے خود سے شکوے کرنا
کبھی جلتی آگ کو دیکھ کر جلنا کبھی چاند کی ٹھنڈک میں سرد پڑ جانا
کبھی گرم چائے کا کپ اٹھائے چھت پر سبھی تاروں کو ڈھونڈنا
پھر اچانک جو دھند آلود چاند کی مدھم روشنی پر نظر پڑ جائے
تو لگتا ہے
میرے دل کا چاند بھی ایسے مدھم ہو چکا ہے
میرا وجود ستارے کی طرح اس دنیا میں گم ہو چکا ہے
پھر میں اپنے کمرے میں آ کر گرم بستر میں سو جاتا ہوں
اپنے روزمرہ کے خوابوں میں چپکے سے کھو جاتا ہوں

Visited 9 times, 1 visit(s) today
Last modified: June 6, 2024
Close Search Window
Close
error: Content is protected !!