Written by 5:52 am شاعری

ایک دن دیپک جلا بیٹھا

ایک دن دیپک جلا بیٹھا تیری یادوں کا
اب چینج کر رونے سے کیا ہوگا

حالت میری ایسی کی تیرے ہجر نے
اب تیرے ہونے سے بھی کیا ہوگا

میں تنہا بیٹھا سوچتا ہوں
یہ غزل سنانے سے کیا ہوگا

سورج چاند ستارے ہیں اور ایک جگنو ہے جھیل میں
تیرا عکس بھی ساتھ میں یہ خواب سہانہ کیا ہوگا

پیر تھک جائیں گے چلتے چلتے عشق کی تپتی ریت پر
زخم تو زخم ٹھہرے ہیں پھر یہ آبلہ پا جانے کیا ہوگا

تیرے عشق نے ملایا ہے خدا سے مجھ کو
تجھ سے عشق بھی کتنا سچا ہوگا

میں سمندر ہوں مجھ کو جا بجا نہ روک
معلوم ہے مجھ کو روکنے سے کیا ہوگا؟

پتھروں کو بھگوان بنانے والو
بتاؤ خدا بیچنے سے کیا ہوگا

میں سجدہ کرو یا نہ کروں اس سے کیا
جب وہ چاہے گا تب ہی تو سجدہ ہو گا

میں مومن ہوں تو مومن بھی کیسا
آخری سجدہ بھی کیا سجدہ ہو گا

عبدالمنیب

Visited 8 times, 1 visit(s) today
Last modified: April 18, 2024
Close Search Window
Close
error: Content is protected !!